کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 121
اس تحریر کاایک حصہ ملاحظہ ہو۔ ”مدرسۃ الاصلاح کادعویٰ ہے کہ اس نےمذہبی تعلیم کی صراط مستقیم کوپالیاہے، اس نےاسے اپنامقصداساسی قراردیاہے۔ وہ مقصداساسی اوروہ صراط مستقیم کیاہے؟و ہ وہی ہے جس پرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کوچھوڑاتھاجس کی آخری خطبےمیں وصیت فرمائی تھی کہ ”میں تمہارے لیے کتاب اللہ چھوڑے جاتاہوں جب تک اسےمضبوط پکڑے رہوگے ہرگزگمراہ نہ ہوگے۔ ‘‘ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان مؤطاامام مالک میں موجود ہے، گویہ آپ کےآخری خطبے کاحصہ نہیں ہے۔ علاوہ ازیں یہ پورافرمان اس طرح ہے۔ ’ تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِھِمَا: كِتَابَ اللّٰهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ[2] ”میں تمہارےاندردوچیزیں چھوڑےجارہاہوں ایک کتاب اللہ، دوسری اپنی سنت، جب تک ان دونوں کومضبوطی سے پکڑے رہوگے، ہرگزگمراہ نہیں ہوگے۔ “ اہل علم غورفرمالیں ”مدرسۃ الاصلاح“کی ”صراط مستقیم“اور” مقصداساسی“فرمان رسول میں کتربیونت کر کےصرف ”کتاب اللہ“کوقرار دیاگیاہے۔ ﴿فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الأَبْصَارِ-﴾﴿فإلى اللّٰه المُشْتَكَىٰ
[1] کتاب ”ذکرفراہی“ تالیف ڈاکٹرشرف الدین اصلاحی، ص:462-463طبع لاہور۔ [2] مؤطا امام مالک، کتاب القدر، باب النھی عن القول بالقدر، حدیث:3338