کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 116
ہوسکتاہے جوقرآن نہ ہو، لہٰذاایک طرح سے ناسخ ومنسوخ دونوں خداکاہی کلام ہے، فرق صرف الفاظ وعبارت کاہے، اللہ کاکلام وہ بھی ہے جس کے الفاظ بھی منجانب اللہ ہیں اورہمیں اس کی تلاوت کاحکم ہے، جسے قرآن کہاجاتاہے اوروہ بھی ہےجس کے الفاظ ا للہ کی طرف سے نہیں ہیں، جسے سنت کہاجاتاہے، قرآن ہویاسنت دونوں کوسنانے اوربیان کرنے والےرسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اورہرحالت میں ناسخ اللہ تعالی ہی ہے ‘‘۔
اور علامہ شوکانی لکھتےہیں:
(ولایخفاک أن السنۃشرع مناللّٰه عزوجل کماأن الکتاب شرع منہ سبحانہ وقدقال ماآتاکم الرسول فخذوہ ومانھاکم عنہ فانتھواوأمرسبحانہ باتباع رسولہ فی غیرموضع فی القرآن فھذابمجردہ یدل علیٰ أن السنۃ الثابتۃ عنہ ثبوتاعلی حدثبوت الکتاب العزیز حکمھاحکم القرآن فی النسخ وغیرہ ولیس فی العقل مایمنع من ذلک ولافی الشرع)[1]
”تم پریہ پوشیدہ نہیں ہے کہ جس طرح سے قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ شریعت ہے اسی طرح سے حدیث بھی ہے۔ اوراللہ تبارک وتعالیٰ فرماتاہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جوپیش کریں اسے تھام لو، اورجس سے روکیں اس سے رک جاؤ، اورقرآن میں متعدد جگہوں پررسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کاحکم دیاگیاہے، جس سے معلوم ہوتاہے کہ جوسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےیقینی اورقطعی ذریعہ سے ثابت ہے جس طرح سے کہ قرآن، اس کاحکم نسخ وغیرہ میں قرآن ہی کا حکم ہے، اوردین وعقل کے اعتبارسےیہ ممتنع نہیں ہے۔ ‘‘
امام شافعی کی یہ بات دلیل کے اعتبارسےاس قدرکمزورہے کہ خود ان کے پیروکاروں نے ان کے کلام کی تاویل کرکے اسےجمہور کے نقطہ نظرسےقریب تربناناچاہاہے۔ [2]
مگرفراہی صاحب ہیں کہ اس قدرمضبوط نقطہ نظرکےلیے”فتنہ“کالفظ استعمال کرتےہیں، سچ تویہ ہے کہ اس طرح کی بات وہی کہہ سکتاہے جوحدیث کی حیثیت سے ناواقف ہویااسے وحی الٰہی کےخانے میں رکھنے کاقائل نہ ہوجیساکہ منکرین حدیث کاخیال ہے۔
[1] ارشادالفحول، ص :191، محمدبن علی بن محمدالشوکانی، ت:1255ھ، ط :دارلمعرفہ بیروت، 1979ء۔
[2] حوالہ مذکور، ص:191-192