کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 115
جمہورفقہاء محدثین اس کےقائل ہیں، جن میں امام اعظم ابوحنیفہ اورامام مالک کانام سرفہرست ہے، امام شافعی وغیرہ اس کے قائل نہیں ہیں، علامہ فراہی بھی اسی نقطہ نظرکے مؤیدہیں لیکن جس لب ولہجہ میں انہوں نے حنفیہ وغیرہ کی تردید کی ہے وہ جادۂ اعتدال سے ہٹی ہوئی اورشدت پسندی پرمبنی ہے، وہ لکھتے ہیں : ’’ امام شافعی، احمدبن حنبل اورعام اہل حدیث، حدیث کوقرآن کےلیے ناسخ نہیں مانتے، اگرچہ حدیث متواتر ہو، پس جب ائمہ حدیث جوحدیث کے معاملہ میں صاحب البیت کی حیثیت رکھتےہیں اس بات کےقائل نہیں ہیں توہم اس بارے میں فقہاء ومتکلمین کی رائے کوکوئی وزن نہیں دیتے، اللہ تعالیٰ ہم کو اس فتنہ سے امن میں رکھے کہ ہم اس بات کےقائل ہوں کہ رسول، اللہ کےکلام کومنسوخ کرسکتاہے، اس طرح کےمواقع میں تمام تردخل راویوں کے وہم اوران کی غلطی کوہے۔ ‘‘[1] حقیقت یہ ہے کہ تمام فقہاء ومحدثین اس بات کےقائل ہیں کہ حدیث بھی ایک طرح سے ”وحی“اوراللہ کاکلام ہے، کہ الفاظ الہامی نہیں ہوتےبلکہ معانی کاالقاء من جانب اللہ ہوتاہے، اورجب وہ اللہ کاکلام ہے اورقطعی ویقینی ذریعہ سے ثابت ہے تواس کے ذریعہ سے کسی آیت کومنسوخ کرنےمیں کیاقباحت ہے کہ اسےفتنہ سے تعبیرکیاجائے، کہ یہ بھی کلام اللہ کو کلام اللہ کےذریعہ منسوخ کرنےکےقبیل سےہےنہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے منسوخ کرتےہیں چنانچہ امام غزالی لکھتےہیں:)والحقیقۃ أن الناسخ ھوا للّٰه عزوجل علی لسان رسولہ صلیاللّٰه علیہ وسلم والمقصودأنہ لیس من شرطہ أن ینسخ حکم القرآن بالقرآن بل علی لسان رسولہ صلیاللّٰه علیہ وسلم بوحي لیس بقرآن، وکلام اللّٰہ تعالی ٰواحدھو الناسخ باعتباروالمنسوخ باعتبارولیس لہ کلامان أحدھماقرآن والآخرلیس بقرآن إنما الف فی العبارات فربمادل علي کلامہ بلفظ منظوم یأمرنابتلاوتہ فیسمّیٰ قرآناً اوربمادل بغیرلفظ متلوفیسمی سنۃوالکل مسموع من الرسول علیہ السلام والناسخ ھوا للّٰه تعالیٰ علی کل حال)[2] ”حقیقت یہ کہ ناسخ اللہ تعالیٰ ہی ہےاگرچہ الفاظ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں، اورقرآن کےنسخ کےلیےیہ ضروری نہیں ہے کہ وہ قرآ ن ہی کے الفاظ کے ذریعہ ہوبلکہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایسی وحی سے بھی نسخ
[1] مقدم نظام القرآن، ص:41 [2] المستصفیٰ1/125، ابوحامد محمد بن محمدالغزالی، ط: دارالمعرفہ بیروت لبنان