کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 108
علامہ فراہی کاتفسیری منہج
مولانا ولی اللہ مجید قاسمی
جامعہ ربانیہ گھوسی، مئو، یو پی
ترجمان الاسلام میں مولانافراہی سے متعلق آپ کا مضمون دیکھنے کو ملا جسےآپ نےامین صاحب کی تحریروں کی روشنی میں ترتیب دیاہے۔ لیکن خود مولانا فراہی کی کتابوں میں اس سے متعلق اتنامواد موجود ہے کہ اس سے ان کی فکرکوسمجھاجاسکتاہے، اس کی روشنی میں ان کی تصویربڑی واضح دکھائی دیتی ہے ان میں اورانکارحدیث کرنے والوں میں بڑاکم فاصلہ معلوم ہوتاہے، اوروہ لوگ جوخود کو ان کی فکرسے وابستہ قراردیتےہیں وہ تورسمی طورپربھی حدیث کے تعلق سے عاری نظرآتےہیں، چنانچہ ان کےافکارکاتعارف کرانے والوں میں سے ایک شخص نے بالمشافہہ گفتگومیں مجھ سے کہا کہ ”بخاری میں خرافات ہیں اور بخاری نے دشمنوں کےہاتھ ہتھیارفراہم کیے ہیں“ ان کےانکارحدیث کی فہرست بڑی طویل ہےمناسب معلوم نہیں ہوتاہے کہ ان کانام ظاہرکرکے انہیں ”ہائی لائٹ“کیاجائے۔
اس فکرکے حاملین کومجھے قریب سے دیکھنےکاموقع ملا ہے اسی مناسبت سے استاذ محترم حضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی نے”المعهدالعالی الاسلامی“ میں ”علامہ فراہی کاتفسیری منہج“ کےعنوان سے محاضرہ کی دعوت دی تھی مارچ 2001ء کے اوائل میں یہ محاضرہ دیاگیاجوتحریری شکل میں آپ کی خدمت میں پیش ہے۔
1۔ دعوائے نظم قرآن
فراہی صاحب ”نظم قرآن“ کےسلسلےمیں لکھتےہیں :”قرآن حکیم کی آیتوں اور سورتوں کے درمیان نظم وربط کی تلاش ایک انسانی کاوش ہے، اورقرآن وحدیث میں اس کی صراحت نہیں ہے اس لیے اس میں نہ صرف غلطی کاامکان ہے بلکہ غلطی واقع بھی ہوتی ہے، اوراس سے اختلاف کرنےکی گنجائش ہے چنانچہ علامہ فراہی کےشاگرد رشید