کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 106
اس کتاب کے چندمقامات کےمطالعےکی سعادت بھی آخری مرحلےمیں حاصل ہوئی، یہ کتاب بھی اس لائق ہے کہ ہرصاحب علم اس کامطالعہ ضرورکرے، یہ قدیم وجدید گمرا ہوں کی گمراہیوں کی تردید کے لیے ایک نہایت مؤثر ہتھیار اور جویائے حق کےلیے بہترین رہنماکتاب ہے۔
3۔ مولانااسیرادروی ہیں جوسہ ماہی رسالہ ”ترجمان الاسلام “بنارس(بھارت)کے مدیرہیں، ان کاایک مضمون اسی رسالے میں مولانااصلاحی صاحب کے افکارکے جائزےپرمبنی شائع ہواہے۔ موصوف بھی اس نتیجے پرپہنچے ہیں، جس کااظہارانہوں نے نہایت واشگاف الفاط میں کیاہے کہ حدیث کے بارے میں جواصلاحی موقف ہے، وہ دیگرمشہورمنکرین حدیث سے بھی زیادہ خطرناک ہے اوراگریہ موقف فکر فراہی پرمبنی ہے توفکرفراہی کوبھی دورکاسلام ہے اور سوبارسلام ہے۔ یہ مضمون اصلاحی صاحب پر ہم نےجونقد کیاہے، اس کے آخرمیں شامل ہے۔
4۔ مولاناولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ ربانیہ، گھوسی، مئو، یوپی (بھارت) ہیں، ان کابھی ایک نہایت مدلل مقالہ ”علامہ فراہی کاتفسیری منہج“کے عنوان سے بنارس کے ”ترجمان الاسلام“ میں شائع ہواہے۔ جزاہم اللّٰہ احسن الجزاء۔
یہ مقالہ بھی چونکہ ایک رسالے میں شائع ہواہےجیسے اسیرادروی صاحب کامقالہ اسی رسالے میں شائع ہواتھا جو پہلے نقل کیاجاچکاہے۔ عام اہل علم کی رسائی شاید وہاں تک نہ ہوسکےیایہ محفوظ نہ رہ سکے۔ اس لیے ہم اس مقالے کی ضروری تلخیص اپنےمضمون میں شامل کررہے ہیں تاکہ دیگراہل علم کےلیےبھی ان سے استفادہ ممکن ہوجائے۔
الحمدللہ، ہم نے مولانافراہی اور ان کے شاگرد رشید اور فکر فراہی کےمسلّمہ شارح، ترجمان اوراس کے وارث مولانا امین احسن اصلاحی کی بابت جوکچھ لکھاہے، مذکورہ چاروں اصحاب علم کی تحریرات اورتأثرات بھی بعینہ ہمارے موقف کی تائید کرتےہیں، فرق صرف اجمال وتفصیل کاہے۔ انہوں نےاجمالی طورپرلیکن نہایت واشگاف انداز میں ان کی فکراورطریقہ ٔتفسیرکوانکارحدیث ہی پر مبنی قراردیاہے، راقم نے اس اجمال کی تفصیل کرتےہوئے ان کے انکارحدیث کے اتنے واضح شواہد اوردلائل مہیاکردیےہیں کہ فکر فراہی کاکوئی بڑےسےبڑاحامی بھی اس کی تردید نہیں کرسکےگاان شاءاللہ العزیز۔ ﴿وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً﴾۔
یہ بات ہم ادّعاکےطورپرنہیں کررہے ہیں، اللہ اس سے ہمیں محفوظ رکھے۔ اس قسم کے ادّعائی دعووں سے