کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 105
پھینکااوردینی غیرت وحمیت اورایمانی جرأت کامظاہرہ کیا۔
بلاشبہ حدیث کی حمایت اورمختلف حیلوں اورخوش نماعنوانوں سے اس کی استناوی اہمیت وحجیت گھٹانے والوں کےخلاف سربکف ہوکرمیدان میں نکلنا، دینی حمیت اورایمانی غیرت ہی کاایک مظاہرہ ہے کیونکہ حدیث ہی دین ہے، حدیث ہی ایمان ہے، اسی سے دین اسلام کی تکمیل ہوئی ہے اورہوتی ہے، جوحدیث کونظرانداز کرکے ”قرآن، قرآن“کی رٹ لگاتےہیں، وہ قرآن کواوردین اسلام کوبازیچہ ٔ اطفال بنانا چاہتےہیں بلکہ اسلامی مسلّمات کاانکارکرکے انہوں نےبنادیاہے، جیساکہ ہمارےتفصیلی نقد سےان شاءاللہ واضح ہوگا۔
مولانافراہی اور ان کی فکر پر نقد کرنے والے اہل علم
ان میں سب سے نمایاں (ہمارےعلم ومطالعہ کی حدتک)مولاناظفرالاسلام ندوی ہیں۔ یہ رسالہ”علوم القرآن“ علی گڑھ کےنائب مدیرہیں، متعددکتابوں کےمؤلف ہیں۔ ان کی کتاب”نقدفراہی“کےنام سے علی گڑھ ہی سے چھپی ہے۔ اس سے راقم کوبھی آخرمیں استفادےکاموقع ملاہے۔ یہ کتاب ان کے پانچ مقالات کا مجموعہ ہے جن سب کاتعلق فراہی صاحب کی تحریرات اور ان کےافکارہی سےہے۔ موصوف کاایک مقالہ بعنوان - مولانا فراہی اور تفسیری روایات-اُ س مجموعۂ مقالات میں بھی شامل ہے جو1991ء کے ‘‘فراہی سیمینار ‘‘ کےلیے تحریر کیے گئے تھے۔ (مطبوعہ1992ء)
ان کے مقالات سےاندازہ ہوتاہے کہ موصوف نے فراہی صاحب کی مطبوعہ دستیاب کتابوں کاگہری نظرسے مطالعہ کیاہے اوران سے صحیح نتائج اخذ کیے ہیں اوربغیرکسی تعصب اور جانب داری کے ان کی فکری اغلاط کی نشاندہی کرکے اہل سنت کے موقف کی مدلل اوربھرپورترجمانی کی ہے۔ جزاہ اللّٰہ احسن الجزاء عن الاسلام والمسلمین۔
2۔ ڈاکٹرسعید احسن عابدی ہیں، ان کاتعلق بھی بھارت سےہے، لیکن عرصہ ٔ دراز سے جدّہ (سعودیہ عرب) میں مقیم ہیں۔ موصوف بھی بڑی فاضل شخصیت ہیں۔ ان کی نہایت فاضلانہ کتاب ”حدیث کامقام“ دوضخیم جلدوں میں پاکستان ہی سےچھپی ہے۔ اس میں غامدی واصلاحی صاحب سمیت بہت سے منکرین حدیث کےافکار کاجائزہ نہایت مدلل انداز سےلے کرسنت کی حمایت ومدافعت کاحق بڑے زوردارانداز سے ادا کیاگیا ہے۔