کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 103
اس اعتبارسےیہ چھٹااصول بیک وقت انکارقرآن اورانکارحدیث دونوں کے انکارکومتضمن ہے۔ (اعاذنا اللّٰه مِنْه)
مولانا فراہی کی بابت عام غلط فہمی
مولانا فراہی نے خودیاان کے تلامذہ اورارادت مندوں نےخدمت قرآن کاناداتنی زورسےپھونکاہے کہ بڑےبڑےاہل علم اس سے متأ ثرہوگئےاوران کواپنے دورکاایک عبقری”مفسرقرآن“ سمجھ لیااوراس باب میں ”امت “کاتمغہ ان کے سرپرسجادیا۔
ان اہل علم نےپروپیگنڈےکوحقیقت اوران کے حلقۂ فکرکےلوگوں کےمدحیہ بیانات کوسچ سمجھتےہوئےان کی امامت پرایمان بالغیب لے آئے اوربراہ رست ان کی تحریروں اورکتابوں کودیکھنےکی ضرورت محسوس نہیں کی یاایسے سرسری انداز سے دیکھاکہ ”نظم“ کی قندشیریں میں انکارحدیث کی سمّیت کی جوآمیزش تھی، اس کومحسوس نہیں کرسکے، یاحدیث کی بابت ان کےمتضاد بیانات کےبین السطورمیں حدیث کی بےاہمیتی اوران سے عدم استناد کےموقف کونہیں سمجھ سکے۔
الحمدللہ ہم نےان کی اصل تحریروں سے ان کےموقف کونمایاں کردیاہے اورمثالوں سے بھی یہ واضح کردیاہے کہ ہم ان کایہ موقف جوبیان کررہے ہیں کہ اس کانتیجہ انکارحدیث کےسوااورکچھ نہیں ہے اس میں کسی تعصب یامبالغےکی آمیزش نہیں ہے، ان شاءاللہ سوفیصدحق ہے۔ چنانچہ انہوں نے بھی اپنے وضع کردہ اصولوں کوجہاں جہاں برتاہے، احادیث کاانکارکرکےہی برتاہے۔ علاوہ ازیں ان کےشاگردرشید مولانااصلاحی نےبھی ان فراہی اصولوں کی روشنی میں جوتفسیرکی ہے، وہ انکارحدیث پرمبنی تفسیربالرائےکی حامل ایک نمایاں تفسیرہے۔ اوریہ تفسیر اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مولانا فراہی سمیت، سارافراہی گروہ، چاہے زبان سےحدیث کی اہمیت کی گردان کرتاہے، لیکن ان کااصل موقف عملی طورپرکسی بڑے سے بڑے منکرحدیث سےمختلف نہیں ہے۔
دیگرمتعدداہل علم کےتأثرات اوران کاموقف
ہماری ہی طرح جن لوگوں نے مولانا فراہی اوران کےشاگردرشید امین احسن اصلاحی اورپاک وہندمیں پھیلے ہوئے دیگرفراہی اہل علم کی تحریریں پڑھی ہیں اورغیرجانبداری سے فراہی موقف کی خطرناکی اور ان کےامت