کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 101
لیکن”نظم قرآن “کے دعوےداربلکہ اس کےبانی قرآن کےاس نظم اورواضح بیان کے باوجود اس معجزے کوماننے کےلیے تیارنہیں ہیں بلکہ اس کےبرعکس تحریف شدہ تورات کے من گھڑت بیان پر ایمان رکھتےاوراس کی معجزانہ حیثیت کاانکارکرتےہیں۔ اس سلسلے میں تورات کابیان یہ ہے جوخود مولانافراہی نے نقل کیاہے: ”پھرموسیٰ نےاپناہاتھ سمندرکے اوپربڑھایااورخداوندنے رات بھرپوربی آندھی چلاکراورسمندرکوپیچھے ہٹاکراسےخشک زمین بنادیااورپانی دوحصے ہوگیا۔ “ تورات کایہ بیان نقل کرکے فراہی صاحب اس کی توضیح یااس پراپنےاستدلال کی بنیاد رکھتےہوئے تحریرکرتےہیں: ”یہ پوربی آندھی رات بھرچلتی رہی اورصبح کوتھم گئی۔ ہواکے زورنے سمندرکاپانی مغرب کی طرف خلیج سویز میں ڈال دیااورمشرقی خلیج، خلیج عقبہ کوبالکل خشک چھوڑدیا۔ پھرجب آندھی تھم گئی توپانی اپنی جگہ پر پھیل گیااورموسیٰ علیہ السلام کاتعاقب کرنےوالی جماعت غرق ہوگئی۔ “ [1] غورفرمایئے! کائنات کی پوری تاریخ میں ایسی کوئی مثال پیش کی جاسکتی ہے کہ محض ہواکےزور سےسمندر دولخت ہوگیاہواوردرمیان سے خشک راستہ نکل آیاہو۔ معجزاتی طورپرتواللہ کی مشیت سے سب کچھ ہو سکتاہے اوریہ بھی ہوسکتاہے جوباورکرایاجارہاہے۔ لیکن فراہی صاحب توسارازورہی اس کی معجزانہ حیثیت کوختم کرنے پرلگارہےہیں، ورنہ قرآنی تصریحات کونظرانداز کرنے کی ضرورت ہی کیاہے جواس واقعہ کی معجزانہ حیثیت کو واشگاف انداز میں بیان کررہاہے۔ فراہی صاحب تواس کوصرف ہواکی کارکردگی، بلکہ انہونی کارکردگی، باورکرارہےہیں، ہوا کی اس کرشمہ کاری کووہ بارباربیان کررہے ہیں۔ تورات کابیان نقل کرنےسے قبل لکھا: ”اس واقعے میں ہوا کےعجیب وغریب تصرفات کوجودخل ہےاورجس کی طرف قرآن نےصرف سرسری اشارہ کیاہے تورات نےاس کی بھی تفصیل کی ہے، (آگے تورات کابیان ہے جوپہلے نقل کیاگیاہے)
[1] تفسیرسورہ ٔذاریات، درمجموعہ تفاسیرفراہی، ترجمہ ازمولانااصلاحی، ص:131۔