کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 98
[1]4. [انبیاء]و مرسلین علیہم السلام پر ایمان۔ [2]
[1] [بقیہ حاشیہ ] ’’مہیمنًا علیہ‘‘ کا معنی ہے : ’’حاکمًا علیہ‘‘ یعنی ان پر غلبہ رکھنے والی۔مراد احکام میں غلبہ ہے۔ اس بنیاد پر سابقہ کتابوں کے کسی بھی حکم پر اس وقت عمل ہوگا جب کہ وہ صحیح طور پرثابت ہو قرآن نے اسے برقرار رکھا ہو۔ [ کتابوں پرایمان لانے کے چند عظیم فوائد ] اول: کتب الٰہیہ پر ایمان کا فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر عنایت اور مہربانی کا علم ہوتا ہے کہ اس نے ہر قوم کی ہدایت ورہنمائی کے لیے کتاب نازل فرمائی ، تاکہ لوگ راہ راست پر قائم رہیں ۔ دوم: یہ علم کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت حکمت سے بھر پور ہے۔اوریہ کہ اس نے ہر قوم کے مناسب حال احکام مقرر کیے ارشاد الٰہی ہے : ﴿لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّ مِنْہَاجًا ﴾ (المائدہ:48 )’’ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے شریعت اور راہ عمل مقرر کر دیے ہیں ۔‘‘ سوم : اس نعمت الٰہی پر اس کا شکر [کہ اس نے ہدایت کے سامان مہیا کیے]۔ [چہارم: کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنا جنت کی ضمانت اور بشارت ہے۔ انبیاء اور رسل کے بعد یہ کتب حفاظت دین اور لوگوں کی ہدایت کا واحد ذریعہ ہے۔] [2] جس ہستی کو تبلیغ کے لیے مبعوث کیا جائے اسے رسول کہتے ہیں ۔ یہاں وہ ہستیاں مراد ہیں جن پر وحی کے ذریعہ کوئی شریعت نازل کی گئی ہواور اس کی تبلیغ کا حکم دے دیا گیا ہو۔ سب سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام ہیں ، اور آخری رسول جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ ﴾ (النساء 163) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے نوح اور ان کے بعد آنے والے انبیاء کی طرف کی تھی‘‘۔ ’’صحیح بخاری ‘‘ میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ِ شفاعت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’لوگ اپنی سفارش کے لیے آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ ان سے معذرت کر دیں گے اور کہیں گے : اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے سب سے پہلے رسول نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ‘‘۔ (انس رضی اللہ عنہ نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔) اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ہے :فرمان الٰہی ہے:﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾ (الأحزاب:40 ) ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم [حاشیہ جاری ہے]