کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 97
3.اس کی کتابوں پرایمان۔[1]
[1] [بقیہ حاشیہ ]نے فرمایا:
’’ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے یکے بعد دیگر داخل ہونے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کرکے خطبہ سننے لگ جاتے ہیں ‘‘۔
یہ نصوص اس کا بات کا کھلا ہوا ثبوت ہیں کہ فرشتے جسمانی وجود رکھتے ہیں ۔ اوریہ کہ ان سے مراد معنوی قوتیں نہیں جیسا کہ گمراہ لوگوں کا خیال ہے۔ مسلمانوں کا اجماع ان نصوص کی روشنی میں ہے۔
1.کتاب ’’ مکتوب ‘‘ یعنی لکھی ہوئی چیزکے معنی میں ہے ۔ یہاں پر کتابوں سے مراد وہ کتابیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مخلوق پر کرم فرماتے ہوئے ان کی ہدایت کے لیے اپنے رسولوں پر نازل فرمایا تھاتاکہ وہ ان کے ذریعہ سے وہ اپنی دینی اور دنیاوی سعادت پا سکیں ۔
[ایمان بالکتب کے ارکان]
کتابوں پر ایمان کے ضمن میں چار باتوں پر ایمان رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔
۱:… یہ کتابیں واقعتا اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں ۔
۲:…جن کتابوں کے نام معلوم ہیں ان پر ان کے ناموں کے سمیت ایمان رکھنا ۔ مثلاً:تورات موسیٰ پر اور زبور داؤد علیہما السلام پر نازل ہوئی ۔انجیل عیسیٰ پر اور ابراہیم علیہما السلام پر صحیفہ ابراہیم نازل ہوا۔ اور آخر میں جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر آخری الہامی کتاب قرآن مجید کا نزول ہوا [جو سابقہ تمام احکام کو منسوخ کرنے والی کتاب ہے]۔اور جن کتابوں کے نام ہمیں معلوم نہیں ہوسکے ان پر ہم اجمالاً ایمان لائیں گے۔
[ یہ کتابیں ، ان کے الفاظ اور آوازیں اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہیں اور اس کا کلام اور صفت ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ ہی سے ان کی ابتدا ہوئی ہے، اور انہیں اللہ تعالیٰ نے ہی جبریل امین کوسکھلایا ہے ۔ اور وہ یہ کتب لے کر انبیائے کرام علیہم السلام پر نازل ہوتے رہے ]۔
۳:… ان کتابوں میں موجود جو خبریں ہم تک صحیح طریقے سے پہنچی ہیں ان کی تصدیق ۔جیسے قرآن کی خبریں اور سابقہ ان کتابوں کی خبریں جو تحریف و تبدیل سے محفوظ ہوں ۔
۴:…جو احکامات ان کتابوں میں موجود ہیں اوروہ منسوخ بھی نہیں ہوئے‘ ان پر عمل کرنا خواہ حکمت سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔اور سابقہ تمام کتابیں قرآن مجید کے آنے سے منسوخ ہوچکی ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مُہَیْمِنًا عَلَیْہِ ﴾(المائدہ:48 )
’’اور ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ بھیجی، اس حال میں کہ اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو کتابوں میں سے اس سے پہلے ہے اور اس پر محافظ ہے۔‘‘ [جاری ہے]