کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 96
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ]سوم : ملائکہ کے ساتھ محبت : کہ وہ ہر وقت عبادت الٰہی میں مشغول رہتے ہیں ۔ بعض گمراہ لوگوں نے فرشتوں کا انکار کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ : مخلوق کے اندر مخفی خیر کی قوت کو ملائکہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔یہ عقیدہ و نظریہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور اجماع امت کی تکذیب کرتا ہے ۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا اُولِیْٓ اَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ﴾ (فاطر:1 ) ’’سب تعریف االلہ تعالیٰ ہی کو(سزاوار ہے)جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا اورفرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں ۔‘‘ اورفرمان الٰہی ہے:﴿وَ لَوْ تَرٰٓی اِذْ یَتَوَفَّی الَّذِیْنَ کَفَرُوا الْمَلٰٓئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَ اَدْبَارَہُمْ﴾ ( الأنفال:50 ) ’’اور اگرآپ دیکھیں جس وقت فرشتے کافروں کی جان قبض کرتے ہیں ان کے منہ پر اور ان کے پیٹھ پر مارتے ہیں ۔‘‘ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ لَوْ تَرٰٓی اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوْٓا اَیْدِیْہِمْ اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَکُمْ﴾ (الأنعام:93 ) ’’ اور اگر آپ دیکھیں جس وقت کہ ظالم موت کی سختیوں میں ہوں اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو۔‘‘ اورفرمان الٰہی ہے: ﴿حَتّٰٓی اِذَافُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ﴾ (سبأ:23 )’’ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے اضطراب دور کر دیا جائے گا تو کہیں گے تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟فرشتے کہیں گے: حق فرمایاہے اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے۔‘‘ اورفرمان الٰہی ہے: ﴿وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْہِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ o سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّار﴾ (الرعد:23،24 ) ’’ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ)ہے اس دار آخرت کا۔‘‘ صحیح بخاری میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب اللہ تعالیٰ بندے کومحبوب بنالیتا ہے تو جبریل امین کوپکارتا ہے کہ: بیشک اللہ تعالیٰ نے فلاں بندے کو محبوب بنالیا ہے تم بھی اسے محبوب بناؤ۔چنانچہ جبریل امین بھی اسے محبوب بنالیتے ہیں ۔ پھر جبریل آسمانوں میں اعلان کرتے ہیں کہ : بیشک فلاں انسان کو اللہ تعالیٰ نے محبوب بنالیا ہے ‘تم لوگ بھی اس سے محبت کرو ۔ چنانچہ آسمانوں والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ اور پھر زمین میں اس شخص کے لیے مقبولیت مقدر کردی جاتی ہے‘‘۔ اور صحیح بخاری میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے [حاشیہ جاری ہے]