کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 93
[1]2.اس کے فرشتوں پرایمان۔[2]
[1] [بقیہ حاشیہ]… اور وہ امت ِ مسلمہ کے دائرہ سے نکل گیا اس لیے کہ اس نے پروردگار ِ عالم (کی اصلی اورحقیقی صفات چھوڑ کر اس کی ) خود ساختہ اور بے معنی صفات بیان کردیں ۔‘‘۱۳/۳۴۵(اضافہ از الدراوی)]] [[ایمان باللہ کے ثمرات فوائد اور محاسن ]]
ہمارے بیان کردہ طریقہ کے مطابق اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ ایمان لانے سے مندرجہ ذیل فوائدملتے ہیں :
اول: توحید الٰہی کی معرفت : کہ غیراللہ سے امید و خوف اور اس کی عبادت کاسلسلہ ختم ہوجاتا ہے۔
دوم : اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ اور صفات عالیشان کے پیش نظر اس سے محبت اورانتہا درجہ کی تعظیم۔
سوم : اس کے احکام کی پابندی اور ممنوعہ کردہ امور سے اجتناب یہی عبادت کا حقیقی ثمرہ ہے۔
[[چہارم:اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر رضامندی اور مصائب میں صبرکیونکہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور خوشنودی کے لیے تمام اچھی چیزوں کا اپنانا اور تمام برائیوں سے اجتناب اور دوری اختیار کرنا ۔
پنجم : اللہ تعالیٰ کی کامل محبت اور اطاعت پر مکمل اطمینان اور قناعت ، اور سکون قلب۔
ششم: موحد کو قیامت والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہوگی۔جیساکہ حدیث میں ہے : ’’…میں نے شفاعت کو چن لیا ، پس یہ شفاعت ان لوگوں کے لیے ہوگی جو اس حالت میں مریں کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرایا ہو۔‘‘
ہفتم : توحید مکمل ہونے پر اللہ تعالیٰ انسان کیلئے ایمان کو محبوب بنا دیتے ہیں ، اور ایمان کو اس کے دل میں مزین کر دیتے ہیں اور کفر ، فسق، اور نافرمانی کے امورکو اس کے لیے مکروہ اور ناپسندیدہ بنا دیتے ہیں ۔
ہشتم: جب توحید کامل دل میں سما جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ایک ایک نیکی کے بدلے دس دس بلکہ کئی گنا زیادہ اجر وثواب عطا فرماتے ہیں ]] (ان قوسین[[]]کے مابین اضافہ مترجم کی طرف سے ہے )۔
[2] ملائکہ ایک غیبی اور اللہ تعالیٰ کی عبادت گزار مخلوق ہیں ۔ان کو ربوبیت یا الوہیت کی کوئی خصوصیت حاصل نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں نور سے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے ہرحکم کی مکمل اطاعت اورتمام احکام کو نافذ کرنے کی قوت عطا فرمائی ہے۔ ارشاد الٰہی ہے :
[ جاری ہے]