کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 92
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] دوسرا فرقہ: مشبہ : وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے لیے مخلوق کے مشابہ اسماء و صفات ثابت مانتے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ نصوص کی دلالت کا تقاضا یہی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ بندوں سے ان کی سمجھ کے مطابق ہی خطاب کرتا ہے۔ یہ نظریہ بھی چند وجوہ کی بنا پر باطل ہے: اول:… اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے مشابہت باطل ہے اسے عقل اور شریعت دونوں ہی باطل قرار دیتے ہیں ۔ اور قرآن و حدیث کا مقتضی ایک باطل چیز ہو ‘ ایسا ہونا ناممکن ہے۔ دوم:… اصل معنی کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ان کی سمجھ کے مطابق ہی مخاطب کیا ہے ۔ لیکن جو حقیقت اس معنی میں پائی جاتی ہے وہ اس کی ذات و صفات سے متعلق ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے علم کے ساتھ مخصوص رکھا ہے۔چنانچہ جب وہ اپنی ذات کے لیے ثابت کرتا ہے کہ وہ ’’ سمیع ‘‘سننے والا ہے تو ’’سماعت‘‘ کی اصل تو معلوم ہے کہ ’’آوازوں کا محسوس کرنا‘‘ سننا کہلاتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے سننے کے تعلق سے اس سماعت کی کیفیت نا معلوم ہے۔ کیونکہ سننے کی حقیقت جب مخلوقات میں بھی جداجدا ہے ‘ تو خالق اور مخلوق کے درمیان جدا جدا ہونا انتہائی واضح بات ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں خبر دیتا ہے کہ وہ عرش پر مستوی ہے تو ’’مستوی‘‘ ہونے کی اصل تو معلوم ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے تعلق اس کے عرش پر ’’مستوی‘‘ ہونے کی حقیقت [وکیفیت] نا معلوم ہے۔ کیونکہ مخلوقات کے مستوی ہونے اور بیٹھنے میں بھی اختلاف اور فرق ہے ۔چنانچہ کسی جگہ پر جمی ہوئی کرسی پر بیٹھنا کسی اڑیل اور بدکے ہوئے اونٹ[یا گھوڑے] پر بیٹھنے کی طرح نہیں ہوسکتا ۔چونکہ مخلوقات کے حق میں بھی یہ حقیقت مختلف طرح کی ہوتی ہے۔ اس لیے خالق و مخلوق کے درمیان یہ فرق نہایت واضح اور بہت بڑا ہوگا۔ [[صفات الٰہیہ پرایمان کی حقیقت :حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ فتح الباری ‘‘ میں لکھا ہے : ’’ امام ابو القاسم لالکائی نے بسند متصل امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے ‘ وہ فرماتے ہیں : ’’ مشرق سے مغرب تک کے تمام فقہاء قرآن کریم پر اور ثقہ راویوں کی روایت کردہ ان صحیح روایات پر بغیر کسی تشبیہ وتفسیر کے ایمان لانے کو فرض قرار دیتے ہیں جو پروردگار عالم کی ’’صفات ‘‘ کے بیان میں آئی ہیں ۔ جو شخص ان صفات میں سے کسی صفت کی بھی کوئی تفسیر یا تأویل کرے اور جہم بن صفوان کا مسلک اختیار کرے، وہ اللہ کے اس دین سے خارج سے جس پر صحابہ کرام اور سلف صالحین قائم تھے۔ [حاشیہ جاری ہے]