کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 91
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ ] کیفیت کے بیان کے اور بغیر کسی تشبیہ کے ایمان رکھا جائے، اور انہیں مانا جائےاللہ تعالیٰ کاارشادگرامی ہے :﴿وَلِلّٰہِ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہ بِہَا وَذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ أَسْمَآئِہِ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ ( ا لا عراف: 180 ) ’’ اوراللہ تعالیٰ کے بہت اچھے اچھے نام ہیں ، ان سے اس کو پکارو، اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں الحاد کرتے ہیں ، عنقریب ان کو ان کے کیے کا بدلہ دے دیا جائے گا۔‘‘ [اللہ تعالیٰ کے یہ مبارک اسماء اور اعلیٰ صفات کمال کے اعلیٰ مدارج کے حامل ہیں جن میں کسی بھی لحاظ سے کوئی نقض اور کمی نہیں پائی جاتی ، اور نہ ہی کوئی چیز ان صفات میں اللہ تعالیٰ کی مماثل اور شریک ہے] ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَہُ الْمَثَلُ الْأَعْلَی فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (الروم:27 ) ’’ اورآسمان اور زمین میں اس کی شان سب سے اوپر ہے اور وہی ہے زبردست حکمتوں والا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْْء ٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: 11) ’’ کوئی چیز بھی اس کی مماثل نہیں ہوسکتی ، وہ سمیع وبصیر ہے ۔‘‘ اسماء و صفات پر ایمان کے معاملہ میں دو گروہ گمراہی کا شکار ہوئے ہیں : پہلا فرقہ : معطلہ : ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے تمام یا بعض اسماء و صفات کا انکار کیا ۔ ان کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ان اسماء و صفات کو ثابت ماننے سے خالق کی مخلوق کے ساتھ تشبیہ لازم آتی ہے۔ ان کا یہ نظریہ چند وجوہات کی بناپر باطل ہے: اول: اس نظریہ کی وجہ سے کئی باطل امورلازم آتے ہیں جیسا کہ کلام الٰہی میں تناقض ۔ یہ اس وجہ سے باطل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات کے لیے اسماء و صفات بیان کیے ہیں۔ اور اس کی نفی کی ہے کہ اس کی مانند کوئی چیز ہو۔ اگران کے اثبات سے تشبیہ لازم آتی ہے تو پھر کلام الٰہی میں تناقض پایا جاتا اوربعض آیات بعض دوسری آیات کوجھٹلا رہی ہوتیں ۔[جبکہ حقیقت میں ایسی کوئی بات قرآن میں نہیں ۔] دوم: اسم اور صفت میں دو چیزوں کے متحد ہوجانے سے ان دونوں چیزوں کا ایک جیسا ہونا لازم نہیں آتا۔ آپ دیکھتے ہیں کہ دوافراد ہیں ‘ دونوں انسان ہیں ۔ سنتے دیکھتے اور بولتے ہیں ۔ لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ دونوں کی انسانیت ‘ ان کا سننا دیکھنا اوربولنا ایک ہی جیسا ہو۔اسی طرح حیوانات کو دیکھ لیجیے کہ ان کے اگلے پچھلے پاؤں ‘اور آنکھیں ہیں ۔لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کی آنکھیں اور پاؤں ایک جیسے ہی ہوں ۔ جب مخلوقات میں اسماء و صفات میں یکسانیت کے باوجودیہ فرق پایا جاتا ہے تو پھر خالق اور مخلوق [کی صفات ]کے درمیان بہت بڑا فرق ہونا صاف اور واضح ہے۔ [حاشیہ جاری ہے]