کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 89
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُکُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍ ﴾ (یوسف:39 تا 40) ’’(تم ہی بتاؤ کہ)کیا کئی مختلف معبود بہتر ہیں ، یا ایک اللہ تعالیٰ جو یکتا اور سب پر غالب ہے؟اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔‘‘
یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء کرام و مرسلین عظام علیہم السلام اپنی اقوام کو یہی دعوت دیا کرتے تھے: ﴿اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾ (الاعراف:59) ’’اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ۔‘‘
لیکن مشرکین نے اس کا انکار کردیا۔اللہ تعالیٰ کے علاوہ کئی معبود بنالیے جنہیں وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ [یا اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف انہیں ]پوجتے ان سے مدد کے طالب ہوتے اور ان سے سہارا طلب کرتے۔
مشرکین کے ان کو معبود اختیار کرنے پر اللہ تعالیٰ نے دو عقلی دلائل سے رد کیا اور انہیں باطل قراردیا ہے۔
اول :… ان کے اختیار کردہ معبودوں میں الوہیت کی کوئی خصوصیت نہیں ۔وہ خود مخلوق ہیں نہ ہی کسی کو پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور نہ ہی اپنی عبادت کرنے والوں کو نفع و نقصان پہنچانے کی قدرت رکھتے ہیں ۔ نہ ہی ان سے کوئی تکلیف دور کرسکتے ہیں اور نہ ہی زندگی اور موت کے مالک نہیں ۔ نہ ہی انہیں آسمانوں میں کچھ ملکیت حاصل ہے اورنہ ہی شرکت ۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ آلِہَۃً لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّہُمْ یُخْلَقُوْنَ وَلَا یَمْلِکُوْنَ لِاَنفُسِہِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا یَمْلِکُوْنَ مَوْتًا وَلَا حَیَاۃً وَّلَا نُشُوْرًا﴾ ( الفرقان:3) ’’ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا جومعبود ٹھہرا رکھے ہیں وہ کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں ، یہ تو اپنی ذات کے لئے بھی نفع یا نقصان کااختیار نہیں رکھتے اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں ۔‘‘
اور فرمان الٰہی ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِیْرٍ o وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾ (سبأ :22 تا 23 )’’فرما دیجیے کہ جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا معبود خیال کرتے ہو وہ توآسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے مالک نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی کوئی شرکت داری ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کا مددگار ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی کے لیے سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لیے جس کے بارے میں وہ اجازت بخشے ۔‘‘
اور فرمان الٰہی ہے: ﴿اَ یُشْرِکُوْنَ مَا لَا یَخْلُقُ شَیْئًا وَّ ہُمْ یُخْلَقُوْنَ o وَ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ لَہُمْ نَصْرًا وَّ لَآ اَنْفُسَہُمْ یَنْصُرُوْنَ﴾ ( الاعراف:191،192 )
[حاشیہ جاری ہے]