کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 88
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] ساتھ کسی دوسرے کو بھی مستحقعبادت قانون ساز یا معاملات کا حاکم سمجھتا ہے تووہ شرک کاارتکاب کرتا ہے ایمان کا ثبوت نہیں دیتا ۔ سوم: …توحید الوہیت پر ایمان: یعنیاللہ تعالیٰ تنہا معبود برحق ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔’’معبود‘‘اسے کہتے ہیں جسے محبت اور تعظیم سے پوجاجائے۔فرمان الٰہی ہے:﴿وَإِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَّا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِیْمُ﴾(البقرۃ163 ) ’’تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے ،اس کے بغیرکوئی معبود بر حق نہیں ‘وہ بڑی رحمت والا اورمہربان ہے۔‘‘ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُواالْعِلْمِ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾ (آل عمران:18 ) ’’اللہ تعالیٰ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کو قائم رکھنے والا ہے، اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کوچھوڑ کر[یا اس کے ساتھ جس کسی دوسرے کو] معبودبنایا گیا ہو وہ باطل ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْعَلیُّ الْکَبِیْرُ﴾ (الحج:62 )’’یہ سب اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے بھی پکارتے ہیں وہ باطل ہے بے شک اللہ تعالیٰ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے۔‘‘ ان کو الٰہ یا معبود نام دینے سے یہ الوہیت کے مستحق نہیں بن جاتے۔جیساکہ لات اور عزیٰ کے متعلق فرمان الٰہی ہے: ﴿اِِنْ ہِیَ اِِلَّا اَسْمَآئٌ سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطَانٍ﴾ (النجم:23 ) ’’وہ تو صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لیے ہیں اللہ تعالیٰ نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں کی ۔‘‘ اور حضرت ہود علیہ السلام کے متعلق فرمایا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا تھا:﴿اَتُجَادِلُوْنَنِیْ فِیْٓ اَسْمَآئٍ سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُکُمْ مَّا نَزَّلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍ﴾ (الأعراف:71 ) ’’ کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے اپنی طرف سے رکھ لیے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے کوئی سند نازل نہیں کی؟ ‘‘ اور حضرت یوسف علیہ السلام کے متعلق فرمایا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا: ﴿ئَ اَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللّٰہُ الْوَاحِدُ الْقَھَّارُo مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْہَآ [حاشیہ جاری ہے]