کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 87
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ]﴿وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَا اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ﴾ ( النمل:14 )
’’انہوں نے انکار کر دیا حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر۔‘‘
فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بھی ایسی گفتگو کی تھی۔ فرمان الٰہی ہے:﴿قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ ھٰٓؤُلَآئِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّکَ ٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا﴾ (الإسراء102 )
’’کہا کہ تجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ان بصیرت افروز نشانیوں کو آسمانوں اور زمین کے مالک کے سوا اور کسی نے نہیں اتارا اور اے فرعون! میں تجھے ہلاک ہونے والا انسان سمجھتا ہوں ۔‘‘
مشرکین شرک فی الالوہیت کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اقرار کرتے تھے۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْہَا اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ o سَیَقُوْلُوْنَ لِلَّہِ قُلْ اَفَـلَا تَذَکَّرُوْنَ o قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِo سَیَقُوْلُوْنَ لِلَّہِ قُلْ اَفَـلَا تَتَّقُوْنَ o قُلْ مَنْ بِیَدِہِ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ یُجِیرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ o سَیَقُوْلُوْنَ لِلَّہِ قُلْ فَاَنَّا تُسْحَرُوْنَ ﴾ (المؤمنون:84 تا 89 )
’’فرمادیں : یہ زمین اور اس میں جو کوئی بھی ہے کس کا ہے، اگر تم جانتے ہو؟ضرور کہیں گے اللہ کا ہے۔ فرمادیں :پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟فرمادیں :ساتوں آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ضرور کہیں گے اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔ فرمادیں :پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟فرمادیں :وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی مکمل بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دی جاتی، اگر تم جانتے ہو؟ضرور کہیں گے اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ کہہ پھر تم کہاں سے جادو کیے جاتے ہو۔‘‘
اورفرمان الٰہی ہے: ﴿وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ ﴾ (الزخرف:9 ) ’’اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقینا ان کا جواب یہی ہوگا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ تعالیٰ)ہی نے پیدا کیا ہے۔‘‘
اورفرمان الٰہی ہے: ﴿وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَنْ خَلَقَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ فَاَنَّی یُؤْفَکُوْنَ﴾ (الزخرف: 87)’’اور اگر تم ان سے پوچھو کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے تو پھر یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا حکم تکوینی اور شرعی ہر دو طرح کو شامل ہوتا ہے۔ وہ کائنات کا مدبراور اس میں اپنی حکمت کے مطابق جیساچاہے فیصلہ کرنے والا ہے۔ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کے [حاشیہ جاری ہے]