کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 86
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ]اورفرمان الٰہی ہے:﴿ وَ اِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰی بِاِذْنِیْ﴾ (المائدۃ:110 )
’’اور جب نکال کھڑا کرتا تھا مردوں کو میرے حکم سے ۔‘‘
تیسری مثال :جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم قریش نے کسی نشانی کا مطالبہ کیا تو آپ نے چاند کی طرف اشارہ فرمایا چاند دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ اور لوگوں نے اس کا مشاہدہ کیا ۔ اس سلسلہ میں فرمان الٰہی ہے: ﴿اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُo وَاِِنْ یَرَوْا اٰیَۃً یُعْرِضُوْا وَیَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ﴾ ( قمر: 1،2 )’’قیامت بہت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔ اور اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (یہ) ایک جادو ہے جو گزر جانے والا ہے۔‘‘
یہ چند ایک معروف اور مشہور نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی تائید ونصرت کے لیے ظاہر کیا ۔ اور یہ قطعی طور پر اپنے موجد کے وجود پر دلالت کرتی ہیں ۔
دوم: توحید ربوبیت پر ایمان:
اللہ تعالیٰ اکیلا وحدہ لاشریک ہے امورکائناتِ میں نہ اس کا کوئی مددگار ہے،اورنہ ہی شریک۔ رب اس ذات کو کہتے ہیں : جس کو تخلیق کی قوت اور بادشاہی و فرمانروائی[اورکامل غلبہ وقدرت] حاصل ہو۔ پس اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی رب خالق ومالک ہے اورنہ ہی کوئی بادشاہ اورحکم چلانے والا۔ فرمان ِ الٰہی ہے :
﴿أَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ﴾ ( الاعراف:54)’’یاد رکھو!اسی نے پیدا کیا ہے تو حکم بھی اسی کاچلتا ہے۔ بڑا بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو سارے جہانوں کا پالنہار۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ﴾ (فاطر :13 )’’ یہی اللہ تعالیٰ تمھاراپروردگار ہے، اسی کی بادشاہی ہے اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں ۔‘‘
آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مخلوق میں سے کسی ایک نے کبھی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا انکار کیا ہو۔ ہاں خود سر اور متکبر قسم کے لوگوں سے اس قسم کی حرکت ہوئی ہے ۔جیسا کہ فرعون نے کیا تھا۔ جس کے متعلق فرمان الٰہی ہے:﴿فَقَالَ اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰی﴾ ( النازعات:24 )
’’کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں ۔‘‘
اور اس نے یہ بھی کہا تھا:﴿ یٰٓاَیُّہَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرِیْ﴾ ( القصص:38 )
’’اے اہل دربار میں تمہارا اپنے سوا کسی کومعبود نہیں جانتا۔‘‘
لیکن اس پر ان کا ایمان نہیں تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق فرمایاہے:[حاشیہ جاری ہے]