کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 85
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ]’’یاد کرو کہ جب تم لوگ فریاد کر رہے تھے اپنے رب سے، تو اس نے تمہاری فریاد کوقبول کیا ۔‘‘ صحیح بخاری میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہواآپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔ اس نے عرض کیا کہ: یا رسول اللہ!مال تباہ ہوگیا بچے بھوک کا شکار ہوگئے، اس لیے آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی ۔تو بادل پہاڑوں کی طرح چھا گئے ۔ ابھی آپ منبر سے اترے نہیں تھے کہ ہم نے دیکھا بارش کے قطرے آپ کی داڑھی سے ٹپک رہے تھے۔[ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی] اگلے جمعہ کو وہی دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اٹھ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے گھر منہدم ہوگئے، مال ڈوب گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں ۔ آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی: ’’یا اللہ! ہمارے اوپر نہیں ہمارے ارد گرد [پہاڑوں کی چوٹیوں اور ٹیلوں اور نیچے کے نالوں اور درختوں کے اگنے کی جگہ بارش برسا ] ، چنانچہ آپ جدھر بھی ہاتھ اٹھاتے وہاں سے بدلی چھٹ جاتی۔‘‘ [بخاری:933 ۔مسلم:897 )
صدق دل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے والے اور اجابت کی شروط کے ساتھ دعا کرنے والوں کی دعاؤوں کی قبولیت کا مشاہدہ آج بھی ہم کرتے رہتے ہیں ۔
دوم: معجزات اور نشانیوں کی دلالت:جو معجزات اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے ہاتھوں پر جاری کیے ،جن کا لوگ مشاہدہ کرتے یا سنتے ہیں ۔یہ معجزات انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث کرنے والی ذات کے وجود پر قطعی دلیل ہیں اوروہ ذات اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ کیونکہ یہ معجزات ایسے معاملات ہیں جو انسانی دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ معجزات کو اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کی نصرت اور تائید کیلئے ظاہر کرتا ہے۔
اس کی پہلی مثال: حضرت موسیٰ ں کی نشانی اور معجزہ ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی کو سمندر پر ماریں ‘ چنانچہ جب آپ نے لاٹھی کوسمندر پر مارا تو وہ بارہ خشک راستوں میں تبدیل ہوگیا پانی راستوں کے درمیان کھڑا ہوگیا ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَاَوْحَیْنَا اِِلٰی مُوْسٰی اَنْ اضْرِبْ بِعَصَاکَ الْبَحْرَ فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ﴾ (الشعراء:63 )’’تو ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مار، پس وہ پھٹ گیا تو ہر ٹکڑا بہت بڑے پہاڑ کی طرح ہوگیا۔‘‘
دوسری مثال: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ ہے ۔ آپ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ کر دیتے: اور انہیں قبروں سے نکال دیتے۔ان کے متعلق فرمان الٰہی ہے:﴿وَ اُحْیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾ (آل عمران:49 ) ’’اور مردے کو زندہ کردیتا ہوں اللہ تعالیٰ کے حکم سے ۔‘‘ [حاشیہ جاری ہے]