کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 81
[1] [حج بیت اللہ]: [2]
بیت اﷲکا حج کرنے کی دلیل : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿… وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ البَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ العَالَمِیْنَ ﴾ (آل عمران: 97 )
’’اللہ تعالیٰ کے لیے لوگوں پر فرض ہے کہ جو کوئی اس کے گھرتک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہواس کا حج کرے اور جو انکار کردے توبے شک اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے نیاز ہے۔‘‘[3]
[1] [بقیہ حاشیہ] ذریعہاللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو ۔ اس کی طرف اشارہ اس حدیث نبوی میں پایا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ’’ جس نے جھوٹ بولنا اور اس کے مطابق عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا ترک کردینے کی کوئی ضرورت نہیں ۔‘‘
[2] یعنی حج کے فرض ہونے کی دلیل یہ آیت مبارکہ ہے:﴿ وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ البَیْتِ﴾
’’اللہ تعالیٰ کے لیے لوگوں پربیت اللہ کاحج فرض ہے ۔‘‘یہ آیت ۹ھ میں نازل ہوئی۔
اس آیت میں حج کی فرضیت کا اعلان ہے۔لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایاہے : ﴿مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا ﴾’’جو کوئی اس کے گھرتک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو۔‘‘
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس کے پاس استطاعت اور گنجائش نہیں ہے ‘ اس پر حج فرض نہیں ہے۔
[3] اور فرمان الٰہی ہے:﴿وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِیْنَ ﴾’’جو انکار کردے توبے شک اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے نیاز ہے۔‘‘
اس میں دلیل ہے کہ استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا کفر ہے۔ لیکن جمہور علماء کے نزدیک یہ کفر ایسا کفر نہیں جس سے ملت سے خارج ہونا لازم آتا ہو۔کیونکہ حضرت شقیق بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترک نماز کے علاوہ کسی بھی چیز کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔‘‘