کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 74
[1]اس کی وضاحت اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد گرامی سے ہوتی ہے : ﴿ وَاِذْ قَالَ اِبْرَاہِیْمُ لِأَبِیْہِ وَقَوْمِہِ اِنَّنِی بَرَآئٌ مِمَّا تَعْبُدُونَ o اِلَّا الَّذِیْ فَطَرَنِی فَاِنَّہُ سَیَہْدِ یْنَ o وَجَعَلَہَا کَلِمَۃٌ بَاقِیَۃً فِیْ عَقِبِہِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ o﴾ (الزخرف: 26 تا 28 ) ’’جب ابراہیم[2] علیہ السلام نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ: میں ان معبودوں سے بیزار ہوں [3]جن کی تم عبادت کرتے ہو ‘اس ذات کے سوا جس نے مجھے پیدا کیا[4] وہی میری رہنمائی کرے گا[5] اور وہ اس حقیقت کو[6] پیچھے (ورثے اور وصیت کے طور پر) [7] چھوڑ گئے تاکہ وہ (شرک سے )باز آتے رہیں ۔‘‘[8]
[1] [بقیہ حاشیہ ] رکھ لیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔‘‘ پس ﴿ لَا اِلٰہَ اِلَّا االلّٰہُ﴾کا صحیح معنی ہے کہ االلہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں ۔ اس کے علاوہ جتنے بھی معبود بنا لیے گئے ہیں ‘وہ سبھی باطل ہیں ‘ ان کی کوئی حقیقت نہیں ۔ [2] ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے خلیل [پکے دوست] اور موحدین[حنفاء] کے امام ہیں ۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سے افضل ترین ہستی ہیں ۔آپ کے والد کانام آزر تھا ۔ [3] براء بالکل علیحدہ براء ت سے صفت مشبہ ہے اور ’’ بَری‘‘ سے زیادہ بلیغ ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ قول:میں ان معبودوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو لا إلٰہ کا معنی ادا کر رہا ہے۔ [4] یعنی بنیادی طور پر مجھے فطرت کے مطابق پیدا کیا گیا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ قول إلا اللہ کا معنی ادا کررہا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بھی کوئی شریک نہیں جیسا کہ اس کی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک نہیں ۔اس کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (الاعراف:54)’’ یاد رکھو! اسی نے پیدا کیا ہے تو حکم بھی اسی کاچلے گا۔ بڑا بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو سارے جہانوں کا پالنہار ہے۔‘‘ چنانچہ اس آیت میں پیدا کرنے کی قوت اور حاکمیت کو تنہا اللہ رب العالمین کے حق میں محدود کردیا گیا ہے۔پس تخلیق کی قدرت بھی اس کی ہے اور شرعی اور کونی ہر لحاظ سے حکم بھی اس کا ہی چلے گا۔ [5] یعنی حق کی طرف میری رہنمائی کرے گااور حق پانے کی توفیق سے نوازے گا۔ [6] یعنی وہ بات جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہی تھی ‘ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر معبود سے مکمل علیحدگی کی بات۔ [7] یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں ۔ [8] یعنی شرک سے باز آکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوت کی طرف لوٹ جائیں ۔