کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 73
[1]…………………………………………………… ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
[1] [بقیہ حاشیہ]اشکال یہ ہے کہ : ’’ ﴿ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ﴾کیونکر کہا جاسکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ بھی بہت سے معبود ہیں جن کی عبادت کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود انہیں معبود کہاہے۔ اور ان کے پجاری بھی انہیں معبود کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿ فَمَآ اَغْنَتْ عَنْہُمْ اٰلِہَتُہُمُ الَّتِیْ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ لَّمَّا جَآئَ اَمْرُ رَبِّکَ ﴾ (ھود:101 ) ’’اور انہیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارا کرتے تھے، جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا۔‘‘ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم الوہیت کو غیراللہ کے لیے ثابت کریں جب کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی اقوام سے کہا تھا: ﴿ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾ (الاعراف:59) ’’تم صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود برحق نہیں ۔‘‘ ﴿ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ﴾میں ’’حق ‘‘ کو خبر مان لینے سے اشکال کا جواب واضح ہوجاتاہے۔ ہم کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر جن کی پوجا کی جاتی ہے ‘وہ معبود تو ہیں ‘مگرباطل معبود ہیں ۔ ان میں سے کوئی بھی سچا معبود نہیں ۔ اور نہ ہی انہیں معبود بننے کا کوئی حق حاصل ہے۔اس کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے:﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْعَلیُّ الْکَبِیْرُ﴾ (الحج:62) ’’یہ اس واسطے کہ اللہ وہی ہے صحیح اور جس کو پکارتے ہیں اس کے سوا وہی ہے غلط اوراللہ تعالیٰ وہی ہے سب سے اوپر بڑا۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی o وَمَنَاۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی o اَلَکُمُ الذَّکَرُ وَلَہُ الْاُنْثٰی o تِلْکَ اِِذًا قِسْمَۃٌ ضِیْزٰی o اِِنْ ہِیَ اِِلَّا اَسْمَآئٌ سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ مَا اَنزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطَانٍ﴾ (النجم: 19 تا 23 ) ’’پھر کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھاہے۔اور تیسری ایک اور( دیوی) منات کو۔کیا تمھارے لیے لڑکے ہیں اور اس کے لیے لڑکیاں ؟یہ تو ناانصافی کی تقسیم ہے ۔یہ (بت) چند ناموں کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں ، جو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں ، ان کی کوئی دلیل اللہ تعالیٰ نے نازل نہیں فرمائی۔ یہ لوگ صرف گمان کے اور ان چیزوں کے پیچھے چل رہے ہیں جو ان کے دل چاہتے ہیں ۔‘‘ اور حضرت یوسف علیہ السلام کے متعلق بھی یہی فرمان الٰہی ہے: ﴿ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُکُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍ ﴾ (یوسف:40 )’’ جن چیزوں کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے [جاری ہے ]