کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 72
’’اﷲتعالیٰ گواہی دیتے ہیں [1] کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، نیز فرشتے اور اہل علم بھی یہ گواہی دیتے ہیں وہ (اللہ تعالیٰ)حق وانصاف کیساتھ (کارخانہ کائنات کو)قائم کیے ہوئے ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غالب ہے حکمت والا۔‘‘ ا س کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ﴿ لَا اِلٰہَ﴾ میں ان تمام معبودوں کی نفی ہے جن کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے۔ اور ﴿اِلَّا اللّٰہُ﴾ میں ہرقسم کی عبادت کا اثبات صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔اس کی عبادت میں کوئی بھی شریک نہیں ۔ جیسے اس کی حکومت میں کوئی شریک نہیں ۔[2]
[1] اس آیت کریمہ میں خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے اکیلا معبود برحق ہونے کی گواہی دی ہے۔ وہی اکیلا معبود برحق ہے کوئی اور نہیں ۔اس بات پر ملائکہ اور اہل علم نے بھی گواہی دی ہے۔ اور یہ بھی گواہی دی گئی ہے کہ وہ عدل و انصاف کے ساتھ قائم ہے۔اور پھر اس کا اقرار ان الفاظ میں کیا ہے: ﴿لآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِ یْزُ الْحَکِیْمُ ﴾۔’’ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غالب ہے حکمت والا۔‘‘ اس آیت میں اہل علم کی بہت بڑی منقبت [فضیلت ]بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خبردی ہے کہ وہ خود اور اس کے فرشتے اور ان کے ساتھ اہل علم بھی اس کی توحید کے گواہ ہیں ۔ یہاں پر اہل علم سے مراد اس کی شریعت کا علم رکھنے والے ہیں ۔مرسلین کرام علیہم السلام ان میں سب سے پہلے درجہ میں شامل ہیں ۔ یہ گواہی شاہد اور مشہودبہ کی عظمت کی وجہ سے انتہائی عظیم الشان گواہی ہے۔گواہی دینے والے اللہ تعالیٰ ‘ اس کے فرشتے اور اہل علم ہیں ۔ اورگواہی اللہ تعالیٰ کی توحید پر ہے کہ اس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں۔اس جملہ ﴿لآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِ یْزُ الْحَکِیْمُ ﴾۔ میں اسی چیز پر زور دیا گیا ہے۔ [2] ا س سے مؤلف رحمۃ اللہ علیہ کی مراد:﴿ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ کامعنی ہے۔پس ﴿ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ کا معنی یہ ہوا کہ انسان اپنی زبان ودل سے اقرار کرے کہ ’’اﷲتعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ۔‘‘ یہاں پرکلمہ﴿اِلٰہَ﴾ ﴿ مالُوہ ﴾کے معنی میں ہے۔ ﴿ تألہ﴾کہتے ہیں عبادت کرنے کو ۔ پس پورا کلمہ ﴿ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ نفی اور اثبات پر مشتمل ہے۔ ﴿ لَا اِلٰہَ﴾ میں نفی ہے۔ اور﴿اِلَّا اللّٰہُ﴾میں اثبات ہے ۔اور لفظ جلالہ :﴿اللّٰہُ﴾ حرف لا کی خبرِ محذوف کا بدل ہے۔ مکمل جملہ یوں ہے: ((لَا اِلٰہَ بحق اِلَّا اللّٰہُ)) ’’کوئی بھی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے ۔‘‘ ہمارے ذکر کرد ہ جملہ میں ’’حق ‘‘ کو محذوف ماننے سے بذیل اشکال کا جواب واضح ہوجاتاہے۔ [حاشیہ جاری ہے]