کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 70
دوسرا اُصول:…دین ِاسلام کی معرفت[1] دین اسلام کواس کے دلائل سے پہچاننا چاہئے۔ اس بات کی وضاحت اس طرح ہے کہ اﷲتعالیٰ کے لیے سرتسلیم خم کرنا[2] اس کی توحید[3]کے کا اقرار کرتے ہوئے اور اطاعت کے ذریعہ اس کا فرماں بردار ہونا[4]اور شرک اورمشرکین سے برأت کا اظہارکرنا۔ [5]
[1] دین کے تین بنیادی اصولوں میں سے دوسرا اصول: دلائل کے ساتھ دین اسلام کی معرفت ہے ۔ یعنی انسان کوچاہیے کہ دین اسلام کی معرفت اور علم کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں حاصل کرے۔ [2] سر تسلیم خم کرنا [عربی میں : الاستسلام] مراد دین اسلام کوتسلیم کرنا ہے۔آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ کی توحید کے سامنے سرتسلیم خم کرنا۔اس کی اطاعت میں تابع فرماں ہونا اور اس شرک اور مشرکین سے براء ت کااظہار کرنا ۔ یہ ان تین امور کو شامل ہے۔ [3] یعنی انسان شرعی طور پر اللہ تعالیٰ کی توحید بجالاتے ہوئے اسے عبادت میں یکتامانے اور اپنے آپ کو اس کے سپرد کردے۔اس طرح اسلام لانے پر بندہ قابل تعریف اور لائق اجروثواب ملتاہے۔ جہاں تک تکوینی [قدری] اطاعت واستسلام کا تعلق ہے تو اس پر کوئی ثواب نہیں ملتا۔ کیونکہ اس میں انسان کا کوئی اختیار نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلَہٗٓ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ کَرْہًا وَّ اِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ﴾ (آل عمران:83 ) ’’اور تمام آسمانوں اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی کے فرماں بردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔‘‘ [4] اللہ تعالیٰ کی اطاعت اس کے احکام کی پابندی اور ممنوعات سے اجتناب کرکے ہوتی ہے۔کیونکہ اطاعت اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجالانے اور ممنوعات کوچھوڑ دینے کا نام ہے۔ [5] شرک سے براء ت شرک ترک کرنے اور اس سے علیحدہ ہونے کو کہتے ہیں ۔ یہ علیحدگی وبیزاری مشرکین سے علیحدگی و بیزاری کومستلزم ہے۔[اس کی دلیل] اللہ تعالیٰ کایہ فرمان ہے: ﴿قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْ اِِبْرٰہِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اِِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗٓ﴾ (الممتحنۃ: 4) ’’ تمہارے لیے ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے۔ جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا کہ:’’ہم تم سے قطعی بیزار ہیں اور ان سے بھی جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو۔ ہم تمہارے (دین کے)منکر ہیں ۔ اور ہمارے اور تمہارے درمیان [جاری ہے]