کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 68
[1]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لیے ذبح کرے اس پر اﷲکی لعنت ہو۔‘‘[2]
[نذر]:… نذر کی [3]دلیل:اﷲتعالیٰ نے فرمایا:
﴿ یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہُ مُسْتَطِیْرًا﴾ (الانسان:7)
’’وہ اپنی نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ] ہے۔اس کی دلیل یہ آیت ہے جسے شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے پیش کیا ہے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اِنَّ صَلَاتِی وَنُسُکِی وَ مَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلّٰہِ رَبِّ العَالَمِیْنَ ، لَا شَرِیْکَ لَہُ﴾
’’آپ فرما دیجئے کہ میری نماز، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لیے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ اس کاکوئی شریک نہیں ہے۔‘‘
[دوسرا مقصد]:… مہمان نوازی یا شادی بیاہ میں ولیمہ وغیرہ کیلئے ذبح کرنا۔اس طرح ذبح کرنا یاواجب ہے یا پھر مستحب۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے : ’’جو کوئی اللہ تعالیٰ پر اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ‘اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے ۔‘‘ (البخاری:6018 ۔ مسلم: 1726 )
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:
’’ ولیمہ کرو ،اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ [البخاری: 2048 ۔ مسلم:1427 ]
[تیسرا مقصد]:… غذا یا تجارت کی غرض سے ذبح کرناایسا کرنا مباح ہے۔ بنیادی طور پر اس کی اباحت کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَہُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَآ اَنْعَامًا فَہُمْ لَہَا مٰلِکُوْنَo وَذَلَّلْنٰہَا لَہُمْ فَمِنْہَا رَکُوْبُہُمْ وَمِنْہَا یَاْکُلُوْنَ ﴾ (یس:71، 72 )
’’کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لیے چوپائے پیدا کر دئیے اور یہ ان کے مالک ہیں ۔ اور ان کو ان کے قابو میں کر دیا تو کوئی تو ان میں سے ان کی سواری ہے اور کسی کو یہ کھاتے ہیں ۔‘‘
اس طرح کا ذبح کرنا اسباب ووسائل کے پیش نظر مطلوب بھی ہوسکتا ہے اور ممنوع بھی۔
[2] رواہ مسلم (۱۹۷۸)
[3] یعنی اس کی دلیل کہ نذر ماننا عبادت کا کام ہے اﷲتعالیٰ کایہ فرمان ہے:
﴿ یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہُ مُسْتَطِیْرًا ﴾ (الانسان:7)