کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 65
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] ’’ میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کیا جائوں ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت یہ دعا مانگا کرتے تھے:((اَعُوْذُبِاللّٰہِ وَقُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّمَا اَجِدُوَاُحَاذِرُ))’’میں اللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں ، اس چیز کے شر سے جسے میں محسوس کرتا ہوں اور جس کا مجھے اندیشہ ہے۔‘‘ اوریہ دعابھی فرمایا کرتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ اِنِیْ اَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ)) ’’اے ش ! میں پناہ مانگتاہوں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے۔‘‘ اورجب یہ فرمان الٰہی نازل ہوا: ﴿قُلْ ہُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ﴾ (الانعام:65 )’’آپ فرمادیجیے اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَعُوذُ بِوَجْھِکَ)) ’’ میں تیرے چہرہ کی پناہ لیتا ہوں۔‘‘ سوم:…مُردوں سے یا ایسی غائب مخلوق سے پناہ طلب کرنا جو کہ اس پر قدرت نہیں رکھتے۔ ایسا کرنا شرک ہے۔ اس کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَاَنَّہٗ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِِنسِ یَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْہُمْ رَہَقًا﴾ (الجن:6 ) ’’اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے جس سے ان کی سرکشی (اور بددماغی)اور زیادہ بڑھ گئی تھی۔‘‘ چہارم:… کسی مخلوق یا بشر یاجگہ وغیرہ کے ذریعہ ایسی پناہ طلب کرنا ‘ جس سے پناہ کا ملنا ممکن ہو۔ ایسا کرنا جائز ہے۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث مبارک ہے جس میں آپ نے فتنوں کے متعلق فرمایا تھا:’’ جو ان فتنوں میں پڑنا چاہے گا تویہ فتنے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیں گے اور جس کو کوئی پناہ مل جائے تو اسے پناہ لے لینی چاہیے۔‘‘ [متفق علیہ] اس پناہ گاہ اور مقام عافیت کی وضاحت یوں فرمائی ہے کہ : ’’ جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اپنے اونٹوں میں چلا جائے۔‘‘[مسلم ] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : بنی مخزوم کی کسی عورت نے چوری کی۔جب اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پناہ طلب کی…۔‘‘ [الحدیث] اور مسلم میں ہی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ایک پناہ لینے والا بیت اللہ کی پناہ طلب کرے گا تو اس کی طرف لشکر بھیج دیا جائے گا۔‘‘ اگر کوئی شخص کسی ظالم کے شر سے پناہ طلب کرتا ہے تو بقدر امکان اس کو پناہ دینا اور عافیت پہنچانا واجب ہے۔ لیکن اگر کوئی اس لیے پناہ طلب کررہا ہے کہ کسی ممنوع کام کا ارتکاب کرسکے یا[ حاشیہ جاری ہے]