کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 64
[1] [استعاذہ]: اللہ تعالیٰ ہی سے استعاذہ [پناہ مانگنے کی دلیل] [2]:اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿ قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ o مَلِکِ النَّاسِ﴾ (الناس:1،2 ) ’’فرما دیجئے ‘میں لوگوں کے رب‘لوگوں کے مالک کی پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ]مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے پہلی قسم کی استعانت کی دلیل میں قرآن کریم کی یہ آیت پیش کی ہے: ﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ﴾ (الفاتحۃ:5) ’’ہم آپ کی ہی عبادت کرتے ہیں اورآپ سے ہی مدد طلب کرتے ہیں ۔‘‘ اور حدیث سے اس کی یہ دلیل پیش کی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إذَ ا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ ۔))’’اور جب تم مدد طلب کرو تواللہ تعالیٰ ہی سے طلب کرو۔‘‘ [2] استعاذہ کامعنی ہے پناہ طلب کرنا۔یعنی کسی نا پسندیدہ چیز سے حفاظت اوربچاؤ کرنا۔ استعاذہ میں پناہ طلب کرنے والا جس سے پناہ طلب کررہا ہے ‘ اس کی امان اور حفاظت میں آناچاہتا ہے۔ استعاذہ کی کئی اقسام ہیں : اول : …اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرنا: اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف شدت سے اپنے محتاج ہونے اور اس کی پناہ میں آنے کا احساس۔ نیز یہ اعتقاد کہ جس سے پناہ طلب کی جارہی ہے وہ اللہ اس کے لیے کافی و شافی ہوگا۔ اور اس کے ساتھ یہ یقین بھی ہوتا ہے کہ وہی ہر موجود اور آنے والی چیز سے ہر چھوٹی اور بڑی چیز سے اورانسان اور غیر انسان سے محفوظ رکھنے پر پوری طرح قدرت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرنے کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ o مِنْ شَرِّ مَا خَلَق﴾ (الفلق:1،2 )’’فرمادیں میں مخلوق کے رب کی پناہ پکڑتا ہوں ۔ اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی۔‘‘ فرمان الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِo مَلِکِ النَّاسِ o اِِلٰـہِ النَّاسِ o مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ﴾ (الناس:1تا4)’’فرمادیجیے میں پناہ پکڑتا ہوں لوگوں کے رب کی۔لوگوں کے بادشاہ کی۔ لوگوں کے معبود کی۔وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے، جو ہٹ ہٹ کر آنے والا ہے۔‘‘ دوم:…اللہ تعالیٰ کے کلام ‘ اس کی عظمت اور اس کی عزت جیسی صفات الٰہیہ سے پناہ طلب کرنا: اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((اَعُوْذُبِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّمَاخَلَقَ)) ’’میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں اس کی مخلوق کے شر سے ۔‘‘ [الترمذی:3/187، صحیح ] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کیا کرتے تھے: ((وَاَعُوْذُ بِعَظْمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ)) [ابوداؤد (5073) مسند أحمد 25/2 ابن ماجہ (3871)] [حاشیہ جاری ہے]