کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 60
[1] [رغبت و رہبت]:… اﷲتعالیٰ کی طرف رغبت[2] [خواہش] اوررہبت[3] [ڈر] اور خشوع[4] کی دلیل یہ آیت ہے : ﴿ اِنَّہُمْ کَانُوا یُسٰرِعُونَ فِی الخَیْرَاتِ وَیَدْ عُونَنَا رَغَبًا وَرَہَبًا وَ کَانُوا لَنَا خَـٰـشِعِیْنَ ﴾
’’وہ لوگ نیک کاموں میں جلدی کرتے تھے اور وہ رغبت اور خوف سے ہمیں پکارا کرتے تھے اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے۔‘‘[5]
[1] [بقیہ حاشیہ ] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقات کی وصولی کے لیے عمال و نگران مقرر فرمائے تھے۔ حدود کو ثابت کرنے اور انہیں قائم کرنے کے لیے بھی وکیل مقرر کیے تھے۔ اسی طرح حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے ہاتھ سے تریسٹھ جانوروں کی قربانی کرنے کے بعد آپ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو وکیل بنایا تھا تاکہ وہ باقی جانور ذبح کر لیں ۔ اور قربانی کی کھالیں [چمڑے]صدقہ کریں ۔اس موقع پر سو اونٹوں میں سے جو[سینتیس اونٹ] باقی بچ گئے تھے انہیں قربانی کریں ۔ بہر حال وکیل بنانے کے لیے جواز پر امت کااجماع بہت ہی مشہور و معروف ہے۔
[2] رغبت: محبوب چیز کے حصول کی خواہش ۔
[3] رہبت: ایسا خوف جو کہ خوفناک چیز سے دور بھاگنے پر مجبور کردے۔ یعنی خوف کیساتھ عمل بھی ہو۔
[4] خشوع : اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کے باعث اس طرح سے ذلت و انکساری کہ خود کو اللہ تعالیٰ کے شرعی اور کونی فیصلوں کے سپرد کردیا جائے۔
[5] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مخلص بندوں کی خوبیاں بیان کی ہیں ۔ یہ لوگ انکساری و خشوع اور امید و خوف کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعاء کرتے ہیں ۔یہاں پر مراد دعاء کی دونوں اقسام ہیں یعنی ’’دعائے عبادت‘‘ اور ’’دعائے سوال۔‘‘ یعنی جب یہ لوگ دعا کرتے ہیں تو ان کے دلوں میں ان چیزوں کے حصول کی خواہش ہوتی ہے جواللہ تعالیٰ کے پاس ہیں ۔اور اس کی طرف سے ملنے والے ثواب کی امید بھی ہوتی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اپنے گناہوں اور غلطیوں کی وجہ سے اس کی پکڑاور عذاب کا خوف بھی لاحق ہوتا ہے۔ مؤمن کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت خوف اور امید کے درمیان میں رہ کر اللہ تعالیٰ کی محبت کیساتھ کرے۔ اطاعت کرے تو امید غالب رہے تاکہ عبادت میں گرم جوشی آئےاور عبادت کی قبولیت کا امید وار رہے۔گناہ سر زد ہونے پر خوف کا پہلو غالب ہونا چاہیے تاکہ وہ یہ خوف ترک ِ گناہ کا سبب بن جائے اور اس کی سزا سے نجات ممکن ہو۔بعض علمائِ کرام فرماتے ہیں :
’’حالت مرض میں امید کا پہلو غالب رہے اور حالت صحت میں خوف کا۔‘‘ کیونکہ مریض [ جاری ہے ]