کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 58
[1] [اُمید]:… امید [2]کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا﴾ ( الکہف: 110)
’’ پس جس کواپنے رب سے ملنے کی امید ہوسو وہ کچھ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے ۔‘‘
[توکل]:…توکل [3]کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:﴿ وَ عَلَی اللّٰہِ فَتَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مُٔؤْمِنِیْنَ﴾(المائدۃ: 23)’’ اور اگر تم ایمان لاتے ہو تو اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرو۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ ] انسان اسی کی بندگی کرنے لگ جائے۔ایسا خوف صرف اللہ تعالیٰ ہی سے رکھنا جائز ہے۔غیراللہ سے اس قسم کا خوف رکھنا شرک اکبر ہے۔
۳۔ تیسری قسم : پوشیدہ خوف: اس خوف کوکہتے ہیں جو کسی صاحب ِ قبریاولی سے رکھا جائے۔ حالانکہ وہ دور ہو اور خوف کھانے والے پر اثر انداز بھی نہ ہوسکتا ہو لیکن ڈرنے والا اندرونی طور پر اس سے ڈرتا ہو۔اس خوف کوبھی علمائے کرام نے شرک میں شمار کیاہے۔
[2] امید:عنقریب میں حاصل ہونے والی کسی چیز کی خواہش کو’’امید‘‘ کہتے ہیں ۔اوربسا اوقات قریب میں حاصل ہونے والی چیزکی جگہ دور سے یا دیر کے بعد حاصل ہونے والی چیز کی خواہش کوبھی ’’امید ‘‘ کہتے ہیں ۔ذلت وانکساری کے ساتھ امید صرف اللہ تعالیٰ سے ہی رکھی جاسکتی ہے۔
غیراللہ سے امید رکھنا صاحب ِ امید کے احوال کے اعتبار سے شرک اکبر بھی ہوسکتا ہے اور شرک اصغر بھی۔ اس پر مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے : ﴿ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا﴾ (الکہف: 110) ’’ سو پھر جس کواپنے رب سے ملنے کی امید ہوسو وہ کچھ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے ۔‘‘
آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ قابل تعریف امید اسی انسان کی ہوسکتی ہے جو اطاعت الٰہی کے مطابق عمل بھی کرتا ہو‘ اور اس پر ثواب کا امیدوار ہو۔یا اس سے جو اپنے گناہوں سے تائب ہوکر توبہ کی قبولیت کا امیدوار ہو۔بغیر کسی عمل کے امید رکھنا فریب نفس اور قابل مذمت خواہش و تمنا ہے ۔
[3] توکل: اعتماد اور بھروسہ کرنے کوکہتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ پر توکل کا مطلب یہ ہے کہ نفع بخشنے اور ضرر سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ پرہی کافی و شافی اعتماد رکھناچاہیے۔ توکل سے ایمان مکمل ہوتا ہے ۔اور یہ کامل مؤمن کی نشانی بھی ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَ عَلَی اللّٰہِ فَتَوَکَّلُوْٓا اِن[حاشیہ جاری ہے]