کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 56
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] یہ آیت مبارکہ دلالت کرتی ہے کہ دعاء عبادت کی ہی ایک قسم ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر یہ فرمانا درست نہ ہوتا کہ : ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ ﴾۔
’’بیشک جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے۔‘‘
پس جو کوئی کسی غیر اللہ سے کوئی ایسی چیز طلب کرتا ہے جس پراللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی قدرت نہیں رکھتا تو وہ انسان کافر اور مشرک ہے بھلے وہ جس کو پکار رہا ہے وہ زندہ ہو یا مردہ ۔ لیکن جو کوئی کسی زندہ کو کسی ایسی چیز کے لیے پکارتا ہے جس کے کرنے پر وہ قادر ہے مثلاً کوئی کہے: اے فلاں انسان مجھے کھانا کھلادے اے فلاں مجھے پانی پلادے۔تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ۔مگر جو شخص مردہ یا غائب کو ان چیزوں کے لیے پکارے [اور وہ یہ عقیدہ رکھتا ہوکہ فلاں صاحب ایسا کرنے پر اسباب سے بالاتر قدرت اور تصرف رکھتے ہیں اور میری آواز سنتے اور مسئلہ حل کرنے پر قادر ہیں ]تو ایسا انسان مشرک ہے۔ کیونکہ کسی مردہ یا غائب کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اس کو یہ چیزیں فراہم کرسکے[اور اس کا انہیں مشکل کشا اورمتصرِف سمجھنے کا عقیدہ شرکیہ عقیدہ ہے]۔ چونکہ وہ جسے پکار رہا ہے ‘ وہ اسی عقیدہ کے تحت تو پکار رہا ہے کہ وہ فوق الاسباب تصرف اور قدرت رکھتاہے ‘ اور خود اس عقیدہ کی وجہ سے مشرک بن جاتا ہے ۔‘‘
[دعاء کی اقسام ]: دعا کی دو اقسام ہیں :
۱۔ دعاء برائے سوال ۲۔ دعاء برائے عبادت
(۱)دعا برائے سوال: دعائے طلب کو کہتے ہیں ۔ یعنی حاجات کا طلب کرنا۔ جب یہ بندہ کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہو تو عبادت ہے۔ کیونکہ یہ دعا اس احساس کے ساتھ ہوتی ہے کہ محتاجی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے‘ اورسہارا بھی صرف اسی کا ہے۔ اس دعاء میں یہ عقیدہ شامل ہوتا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی قادر مطلق بے پناہ فضل و کرم اور مہربانی کرنے والے اوربے تحاشا رحمتوں والے ہیں ۔
اور اگر یہ دعا کسی انسان یا مخلوق سے ہو تب بھی اس شرط کے تحت جائز ہے کہ وہ چیز اسباب کے تحت میں داخل ہو اور مطلوب وہ کام کرنے پر قادر بھی ہو۔مثلاً کسی سے کھانا طلب کرنا وغیرہ۔
(۲)دعابرائے عبادت یہ ہے کہ : اس دعا کے ذریعہ مدعو کی طرف سے اجرو ثواب کی امید رکھی جائے اور مدعو سے سزاکاخوف رکھتے ہوئے اس کے سامنے ذلت اور عاجزی کا اظہار کیا جائے۔ غیر اللہ سے ایسی دعا کرنا درست نہیں اس لیے کہ ایسا فعل شرک اکبر ہے جس سے ملت اسلام سے خروج لازم آتا ہے۔
اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے وعید سنائی ہے ‘ ارشادفرمایا:﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ [حاشیہ جاری ہے]