کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 55
[1] حدیث میں آتا ہے: (( اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ)) ’’دعا ء عبادت کا مغز ہے۔‘‘ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ ﴾ (غافر: 60) ’’ اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے ہی دعاء کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گایقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے۔‘‘ [2]
[1] [بقیہ حاشیہ ] کے لیے ہی ہیں ۔اس کے متعلق مذکورہ بالا آیت ہے کہ: ’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کومت پکارو‘‘ سے استدلال کیا۔مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ کسی غیر اللہ کی عبادت مت کرو کہ اسے سجدے کرنے لگو۔اور دوسری آیت سے استدلال کرتے ہوئے بیان کیا کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو پکارتا ہے وہ کافر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود فرمارہے ہیں : ﴿ اِِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ ( المؤمنون : 117) ’’بے شک کافر لوگ نجات نہیں پائیں گے ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿ لَا بُرْہَانَ لَہٗ﴾ ’’ جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ۔‘‘ اس میں اشارہ ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ متعدد معبود ہونے پر کوئی دلیل پائی جائے چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ﴾ ’’ جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ۔‘‘یہ ایسا وصف ہے جو اس مسئلہ کو پوری وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے۔ یہ کوئی مقید وصف نہیں کہ کوئی دلیل اسے اپنے موضوع سے خارج کردے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کا ہونا ممکن ہی نہیں ۔ [2] یہاں سے مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کردہ عبادت کی اقسام کے سلسلہ میں دلائل کی ابتدا کی ہے۔ سب سے پہلے آپ دلیل دے رہے ہیں کہ : ’’دعا عبادت ہے۔‘‘ آگے ان شاء اللہ عبادت کی دیگر اقسام جیسے : ایمان ‘ اسلام اور احسان وغیرہ کے متعلق دلائل آئیں گے۔ یہاں پر مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ : ’’ دعاء عبادت کا مغز ہے۔‘‘ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پیش کیا ہے کہ: ﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ ﴾ (غافر:60) ’’ اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاں کو قبول کروں گابیشک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوجائیں گے۔‘‘ [حاشیہ جاری ہے]