کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 54
اور اللہ سے دعا خوف امید توکل رغبت ڈر خشوع خشیت انابت استعانت استعاذہ استغاثہ ذبح نذراوریگر انواع و اقسام کی عبادات ہیں جن کے بجالانے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے یہ تمام عبادات صرف اور صرف اللہ کے لیے ہیں ۔[1] [دعا]: …اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَــلَاتَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا ﴾ (الجن:18) ’’اور بے شک مسجدیں صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘ اور جو کوئی ان کاموں میں سے کوئی ایک کام غیراللہ تعالیٰ کے لیے کرتا ہے ‘وہ مشرک اورکافر ہے۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ (المؤمنون: 117) ’’ جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ، پس اس کا حساب تو اس کے رب کے اوپر ہی ہے۔ بیشک کافر لوگ نجات سے محروم رہیں گے۔ ‘‘[2]
[1] یعنی عبادت کی تمام مذکورہ اور غیر مذکورہ اقسام صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے ہیں ۔ انہیں کسی بھی غیر اللہ کے لیے بجا لانا کسی بھی طرح حلال نہیں ۔ [2] مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں پر عبادت کی کچھ اقسام بیان کی ہیں اور بتایا ہے کہ اگر ان میں سے کوئی بھی عبادت کوئی انسان غیراللہ کے لیے بجالائے تو وہ کافر اور مشرک ہوجائے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے: ﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلَّہِ فَـلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ (الجن:18) ’’اور بے شک مسجدیں صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ (المؤمنون: 117) ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ، پس اس کا حساب تو اس کے رب کے اوپر ہی ہے۔ بے شک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں ۔‘‘ پہلی آیت سے استدلال کرتے ہوئے فرمایا کہ : سجدہ گاہیں اوراعضاء سجدہ اللہ تعالیٰ [حاشیہ جاری ہے]