کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 46
انعام کرنے والا ہے۔ [1] وہی معبود برحق ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا معبود برحق نہیں ۔[2] اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (الفاتحہ:1)
[1] تربیت:اس اہتمام کو کہتے ہیں جس کے مطابق پرورش کرنے والا سدھار پیدا کرتا ہے۔ مؤلف رحمۃ اللہ علیہ کے کلام سے محسوس ہوتا ہے کہ [لفظ]رب تربیت سے مأخوذ ہے۔کیونکہ انہوں نے یوں لکھا ہے کہ ’’جس نے میری اور تمام جہانوں کی پرورش اپنی نعمتوں سے فرمائی ہے۔ یقینا تمام جہانوں کی اپنی نعمتوں سے تربیت کرنے والا اور انہیں اپنے مقصد تخلیق کی طرف استعداد اور صلاحیت دینے والا انہیں رزق عطا کرنے والا صرف اورصرف ایک اللہ تعالیٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرعون کے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کی گفتگو نقل کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قَالَ فَمَنْ رَّبُّکُمَا یٰمُوْسٰی o قَالَ رَبُّنَا الَّذِیْٓ اَعْطٰی کُلَّ شَیْئٍ خَلْقَہٗ ثُمَّ ہَدٰی﴾ (طہ:49،50) ’’(فرعون نے کہا):اے موسیٰ!تمہارا پروردگار کون ہے؟کہا:’’ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو[پیداکیا] اس کی صورت عطا کی پھر راہ دکھائی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہی تمام عالم کے ہر فرد کی پرورش اپنی نعمتوں سے فرمائی ہے۔بندوں پراللہ تعالیٰ کی نعمتیں اتنی ہیں کہ ان کا اعداد و شمار اور گنتی ممکن نہیں ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْہَا اِنَّ اللّٰہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ (النحل:18) ’’اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو گننے لگو تو ان کا شمار نہیں کر سکو گے بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والے مہربان ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ وہی ہیں جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہیں استعداد دی اور تمہاری مدد کی اور تم کو رزق سے نوازاپس وہی اللہ تعالیٰ تنہا عبادت کا مستحق ہے۔ [2] یعنی اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس کی میں عبادت کرتا ہوں ۔اور اس کے لیے خشوع کے ساتھ محبت اور تعظیم میں ذلت اختیار کرتا ہوں جس کا اس نے مجھے حکم دیا ہے۔اور جس چیز سے منع کیا ہے اس کو ترک کردیتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی ایسا نہیں جس کی عبادت کروں ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء 25) ’’ اور ہم نے آپ سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا اور کوئی معبودبرحق نہیں سومیری ہی عبادت کرو۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمَا اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ﴾ (البینۃ: 5) ’’ اور انہیں صرف یہی حکم دیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں یکسو ہو کر خالص اسی کی اطاعت کی نیت سے اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ اداکریں اور یہی محکم دین ہے۔‘‘