کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 45
اپنے دین کی معرفت [1]اور نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت۔[2]
پہلا اصول :اللہ تعالیٰ کی معرفت:اگر آپ سے پوچھا جائے کہ آپ کا رب کون ہے؟[3]
[1] دوسری اصل: دین کی معرفت:مقصوددین اسلام ہے جس کے مطابق اسے عمل کرنے کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے۔اسے چاہیے کہ اپنے دین کی معرفت کے ساتھ اس حکمت و رحمت اور بشری مصلحت کی بھی معرفت حاصل کرے جو اس دین میں موجود ہے۔اور ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہ لائے۔ کتاب و سنت کے مطابق دین اسلام میں جو شخص گہری نظر سے غور وفکرکرے گا تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ حقیقت میں دین حق یہی ہے۔ اورصرف اسی دین سے مخلوق کی مصلحتیں پوری ہوسکتی ہیں ۔
آج کے مسلمانوں کے حالات دیکھ کر اگر ہم اسلام کا اندازہ لگانا چاہیں تویہ بڑی نا مناسب بات ہوگی۔ کیونکہ مسلمان بہت سے مسائل میں کوتاہی کا شکار ہوچکے ہیں ۔اور بڑے بڑے قابل پرہیز کاموں کے مرتکب ہورہے ہیں ۔نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بعض اسلامی ملکوں میں رہنے والا ہر فرد ایک غیر اسلامی ماحول میں رہ رہا ہے۔
الحمدللہ! دین اسلام ان تمام مصلحتوں کو سمیٹے ہوئے ہے جو گزشتہ ادیان میں موجود تھیں ۔یہ اسلام کی امتیاز ی خصوصیت ہے جس کی بنا پر یہ دین ہر زمانہ اور ہرجگہ اور ہرامت کے لیے قابل عمل بن گیا ہے۔
مراد یہ ہے کہ دین اسلام کے احکامات اور ان پر عمل کرنا کسی بھی زمانے میں اورکسی بھی جگہ امت کی مصلحت کے خلاف نہیں ،بلکہ اس میں بھلائی کی ضمانت ہے۔اس کا ہرگز معنی یہ نہیں کہ اسلام ہر زمان ومکان اور ہر امت کی چاہت کے مطابق ڈھل جاتا ہے ۔بلکہ دین اسلام تو ہر نیک عمل کا حکم دیتا اور برے عمل سے روکتا ہے۔اسی طرح وہ ہر عمدہ اخلاق کا حکم دیتا ہے اور ہر برے عمل سے روکتا ہے۔
[2] یہ تیسرااصول ہے۔نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت حاصل کرنا۔یہ معرفت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ان کے طریقہ عبادت اخلاق طرز تبلیغ‘جہاد فی سبیل اللہ اور حیات نبوی کو دوسرے گوشوں کے گہرے مطالعہ سے حاصل ہوگی۔لہٰذاہر وہ شخص جو نبی کے متعلق جانکاری اور آپ پر ایمان مضبوط کرنے کا خواہش مند ہوتو اسے سیرت نبوی کا حسب امکان مطالعہ کرنا چاہیے کہ امن و جنگ اوروسعت و تنگی جیسے حالات میں آپ کا معمول کیا تھا؟ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے رسول کے ظاہری اور باطنی متبعین میں سے بنائے اور اسی پر وفات دے۔ بے شک یہ اسی کا کام ہے اوروہی اس پر قادر ہے۔
[3] یعنی تیرا رب کون ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اورتمہیں مہلت (عمر)دی اور جس نے تمہاری مدد کی اور تمہیں روزی دی [وہ کون ہے]؟