کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 41
[1]ہے یعنی اس کے ساتھ کسی غیر کو بھی پکارنا۔[2] اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾ (النساء:36)
’’اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ]:﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ (النحل:36) ’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ صرف االلہ تعالیٰ کی عبادت کرواورطاغوت سے بچو۔‘‘
پس صحیح عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہوسکتی ہے۔ جو کوئی توحید کی اس قسم میں کمی و بیشی کرے تو وہ کافر اور مشرک ہوجاتا ہے، اگرچہ وہ توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کا اقرار ہی کیوں نہ کرتا ہو۔فرض کیجیے : ایک انسان توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کا مکمل اقرار کرتا ہے مگر اس کے ساتھ ہی وہ قبروں اور مزاروں پر جاکر وہاں ان کی بھی عبادت کرتا ہے۔قبروں پر جانور ذبح کرتا اور نیازیں چڑھاتا ہے یا وہاں پر تقرب حاصل کرنے کے لیے کوئی اور دیگر ایسا کام کرتا ہے تو ایسا انسان مشرک ہے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾ (المائدۃ:72)
’’بیشک جو شخص اللہ تعالیٰ سے شرک کرتا ہے اللہ تعالیٰنے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہ ہوگا۔‘‘
اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے احکام میں سے سب سے بڑا حکم توحید بجالانے کاہے۔ کیونکہ یہی وہ بنیاد ہے جس پر پورے دین کا دار ومدار ہے۔اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت الی اللہ کی ابتدا توحید سے شروع فرمائی ۔اور اپنے مبلغین کو بھی کو اسی نکتہ سے دعوت شروع کرنے کا حکم دیا۔
[2] سب سے بری چیز جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے وہ شرک ہے۔ اس لیے کہ حقوق میں سب سے بڑا حق اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔جب انسان اس حق میں کوتاہی کا شکار ہوتا ہے تو یقینا وہ سب سے بڑے حق میں کوتاہی کا شکار ہوتا ہے۔ اوروہ حق ہے اللہ تعالیٰ کی توحید کا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾ (لقمان:13) ’’ بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰــلًا بَعِیْدًا﴾ (النساء: 116)
’’ جس نے کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنایا وہ گمراہی میں دور تک چلا گیا۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾ (المائدۃ:72) [ حاشیہ جاری ہے]