کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 40
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ ] جوصرف اس کے ساتھ خاص ہیں ۔ توحید کی اقسام: توحید کی تین اقسام ہیں :
پہلی قسم:…توحید ربوبیت:اللہ تعالیٰ کو خالق و مالک بادشاہ ومدبرکی حیثیت سے اکیلا وحدہ لا شریک مانا جائے ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ وَّکِیلٌ﴾ (الزمر: 62) ’’اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کے پیدا کرنے والے ہیں اور وہی ہر چیز کے نگہبان ہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ ہَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰہِ یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ﴾ (فاطر:3) ’’کیااللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دیتا ہو اس کے سوا اور کوئی معبودبرحق نہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾(الملک: 1) ’’وہ ذات با برکت ہے جس کے ہاتھ میں سب حکومت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (الاعراف:54)
’’ یاد رکھو! اسی نے پیدا کیا ہے تو حکم بھی اسی کاچلے گا۔ بڑا بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘
دوسری قسم:… توحید الوہیت: اللہ تعالیٰ کو عبادت میں اکیلا اوریکتا ماننا۔یعنی انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کی عبادت کرکے تقرب حاصل نہ کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے تقرب حاصل کیا جاتا ہے۔
تیسری قسم:…توحید الاسما ء والصفات:یعنی اللہ تعالیٰ کو ان اسما و صفات میں منفرد اوریکتا ماننا جو صفات اس نے اپنی ذات کے لیے بیان کی ہیں یا جن صفات کابیان قرآن مجید میں ہے، یا پھر جو صفا ت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی بیان کی گئی ہیں ۔یعنی ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت مانا جائے جواللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے بیان کی ہیں ۔اور ان چیزوں کی نفی کی جائے جن کی اس نے اپنی ذات سے نفی کی ہے۔اس میں نہ ہی تحریف کی جائے اور نہ ہی ان کا انکار کیا جائے اور نہ ہی ان کی کیفیت بیان کی جائے اور نہ ہی اس کے لیے مثالیں بیان کی جائیں ۔
یہاں پر مؤلف رحمۃ اللہ علیہ کی مراد توحید الوہیت ہے۔جس کے متعلق وہ مشرکین گمراہی کا شکار تھے، جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا ۔اور ان کے جان و مال گھربار و دیار اوران کی عورتوں اور بچوں کو مباح قرار دیا۔انبیاء و مرسلین علیہم السلام کی اکثر ذمہ داری یہی ہوا کرتی تھی کہ وہ اس بیماری سے اپنی قوم کا علاج کریں ۔ اور اس توحید کی طرف لوگوں کو دعوت دیں ۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [ حاشیہ جاری ہے]