کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 38
[1] اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کو اس کا حکم دیا ہے[2]فرمان الٰہی ہے:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ (الذاریات:56)
’’میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔‘‘
یہاں پر یعبدون کا معنی ہے: یوحدون یعنی اس کی توحید بجالائیں ۔ [3]
[1] [بقیہ حاشیہ] وَ وَصّٰی بِہَآ اِبْرٰھٖمُ بَنِیْہِ وَ یَعْقُوْبُ یٰابَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی لَکُمُ الدِّیْنَ فَـلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ﴾ (البقرۃ:130 تا 132) ’’اور ابراہیم کے دین سے تو وہی نفرت کر سکتا ہے جس نے خود اپنے آپ کو احمق بنا لیا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم کو دنیا میں اپنے کام کے لیے چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں میں سے ہوں گے، جب ان کے پروردگار نے فرمایا کہ: ’’فرماں بردار بن جاؤ۔‘‘ تو انہوں نے فوراً کہا کہ : میں جہانوں کے رب کا فرماں بردار بن گیا ہوں ۔اور ابراہیم نے بھی اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی تھی اور یعقوب نے بھی انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہاتھا: ’’ اے میرے بیٹو!اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے۔ لہٰذا تم مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔‘‘
[2] یعنی حنیفیت کا حکم:جوکہ خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کا نام ہے۔اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کو اسی حنیفیت کا حکم دیا تھا۔اور اسی مقصد کے لیے ان کو پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء : 25)
’’ اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ ’’ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں ، لہٰذا صرف میری ہی عبادت کرو۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں واضح کیا ہے کہ اس نے مخلوق کو صرف اپنی عبادت کیلیے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ (الذاریات: 56)
’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘
[3] عبادت کے معانی میں سے ایک توحید بجالاناہے۔اس پرتفصیلی کلام پہلے گزرچکا ہے کہ جس چیز پربھی عبادت کا لفظ بولا جائے ، تو توحید کے لفظ کی نسبت یہ زیادہ عام اورشامل ہوتا ہے۔
یاد رکھیے کہ عبادت کی دو اقسام ہیں :
1۔پہلی قسم:تکوینی عبادت:’’یعنی اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے سرنگوں ہونا، یہ عبادت اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق تمام مخلوق کرتی ہے ۔ کوئی بھی اس قسم کی عبادت سے باہر نہیں نکل سکتا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا﴾ (مریم:93) [جاری ہے]