کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 37
جان لیجیے! [1]اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی اطاعت[2]کی توفیق دے: [3] بے شک حنیفیت[4] ملت [5]ابراہیمی[6]یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو[7]دین کو خالص اس ایک اللہ تعالیٰ کے لیے کرتے ہوئے۔ [8]
[1] علم کی وضاحت ہوچکی اب دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
[2] اطاعت۔ مراد موافقت اور اتباع ہے‘ خواہ وہ حکم بجالانے کی صورت میں ہو یا ممنوع سے رک جانے کی صورت میں [تاکہ مقصود حاصل ہوجائے]۔
[3] رشد:توفیق مراد راہ حق پر استقامت اور ثابت قدمی ہے۔
[4] حنیفیت : شرک سے پاک ملت ،جو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص پر مبنی ہے۔
[5] یعنی آسان دین۔یعنی دین کا وہ طریقہ جس پر وہ عمل پیرا ہیں ۔
[6] ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے خلیل تھے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ اتَّخَذَاللّٰہُ اِبْرٰہِیْمَ خَلِیْلًا﴾ (النساء :125) ’’ ابراہیم کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنا مخلص دوست بنالیا تھا۔‘‘ آپ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے والد تھے۔ اور آپ کا طریقہ کار کئی بار بیان کیا گیا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جاسکے۔
[7] عبادت کا عام مفہوم یہ ہے کہ محبت اور تعظیم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لیے انکساری کرنایعنی اس کی طرف سے منزل شریعت پر کاربند رہتے ہوئے اس کے احکام بجالائے جائیں اور ممنوعہ کاموں سے بچ کر رہیں ۔ عبادت کا خاص اورتفصیلی مفہوم شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں : ’’عبادت ایک جامع اوروسیع مفہوم ہے جو ہر اس چیز کو شامل ہے جس کو اللہ تعالیٰ پسند کرتے ہوں اور اس کے کرنے سے راضی ہوتے ہوں ۔ خواہ یہ کام قولی ہو یا فعلی یا پھر ظاہری ہو یا باطنی جیسے:خوف ڈرتوکل نماز زکوٰۃ اور روزہ وغیرہ اسلامی احکام۔‘‘
[8] اخلاص :معنی ہے چھان لینا صاف کرنااس سے مراد یہ ہے کہ انسان کی عبادت سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور دار کرامت کاحصول ہو۔ وہ اس طرح سے کہ اللہ کے ساتھ نہ ہی کسی مقرب فرشتہ کی بندگی کی جائے اورنہ ہی کسی نبی مرسل کی ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرٰہِیْمَ حَنِیْفًا وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (النحل:123)’’ پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ یکسو رہنے والے ابراہیم کی ملت کی اتباع کرو اور وہ مشرک نہ تھے۔‘‘اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ اِبْرٰھٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗ وَلَقَدِ اصْطَفَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا وَ اِنَّہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْن o اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗٓ اَسْلِمْ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَo [ حاشیہ جاری ہے]