کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 34
[1]تیسرا مسئلہ: [2] … جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور اللہ تعالیٰ کی توحید بجالایا اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھے جو اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہوں خواہ وہ ان کے کتنے ہی قریبی کیوں نہ ہوں ۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
[1] [بقیہ حاشیہ]:نیزفرمان الٰہی ہے: ﴿وَ قَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ ﴾ (الانفال:39)’’اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیدہ نہ رہے۔اور دین اللہ کا ہی ہو جائے۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ کفر و شرک پر راضی نہیں ہوتا تو مؤمن کو بھی ایسے اعمال پر ہر گز راضی نہ ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ مؤمن کی رضا مندی و ناراضگی اللہ تعالیٰ کی رضامندی اورناراضگی کے تابع ہوتی ہےوہ اس بات پر غصہ ہوتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کو غصہ آتا ہو۔ اور اس بات پر راضی ہوتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہو۔ پس جب اللہ تعالیٰ کفر و شرک پر راضی نہیں ہوتا تو پھر مؤمن کے لیے بھی کسی طرح بھی مناسب نہیں کہ وہ ان امور پر رضامندی کا اظہار کرے۔ اس لیے کہ شرک کامعاملہ تو انتہائی خطرناک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ ’’یقینا اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک ٹھہرانے کو نہیں بخشتے اور اس سے کم گناہ جسے چاہے بخش دیتے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾ (المائدۃ:72 ) ’’بے شک جوشخص اللہ تعالیٰ کیساتھ شرک کرتا ہےتویقیناً اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہ ہوگا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’جو کوئی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جوکوئی اس حال میں ملے گا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرایا ہوگا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘ (مسلم: 93۔ بخاری: 129) [2] تیسرا مسئلہ: جس کاجاننا ہم پر واجب ہوتا ہے وہ ولاء و براء یعنی دوستی اور بیزاری کا اظہارہے۔ دوستی اور بیزاری وہ بہت بڑا بنیادی اصول ہے جس کے متعلق کئی آیات قرآنی وارد ہوئی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا ﴾ (آل عمران: 118)’’ اے ایمان والو!اپنے سوا کسی غیر مسلم کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَ النَّصاٰرٰٓی [حاشیہ جاری ہے]