کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 30
اس نے ہمیں یوں ہی بیکار نہیں چھوڑ دیا۔[1] بلکہ ہماری طرف رسول بھیجے۔[2]
[1] یہ وہ حقیقت ہے جس پر عقلی و نقلی ہر دونوں طرح کے دلائل موجود ہیں ۔ نقلی دلائل میں سے : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَo فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ لَآ اِِلٰـہَ اِِلَّا ہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ﴾ (المؤمنون:115,116)۔’’کیا تم یہ گمان کیے ہوئے ہو کہ ہم نے تمہیں یوں ہی بیکار پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف نہ لوٹائے جاؤ گے؟۔ اللہ تعالیٰ سچا بادشاہ ہے وہ بڑی بلندی والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی بزرگ عرش کا مالک ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اَیَحْسَبُ الْاِِنسَانُ اَنْ یُّتْرَکَ سُدًی o اَلَمْ یَکُ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰیo ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰیo فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالْاُنْثٰی o اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ یُّحْیِیَ الْمَوْتٰی﴾ (القیامۃ: 36 تا 40) ’’ کیا انسان یہ سمجھتا ہے کے اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا۔ کیا وہ ایک گاڑھے پانی کا قطرہ نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟ پھر لہو کا لوتھڑا ہوگیا، پھر اللہ تعالیٰنے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا، پھر اس سے جوڑے نراور مادہ بنائے۔کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زندہ کر دے۔‘‘ عقلی دلیل :اگریہ کہا جائے کہ بشریت کا وجود اس لیے ہے کہ وہ جانوروں کی طرح کھائیں پئیں ، زندہ رہیں اور پھردنیاوی زندگی سے فائدہ اٹھانے کے بعد جانوروں کی طرح فنا ہوجائیں نہ ہی انہیں دوبارہ اٹھایا جائیگا اورنہ ہی اس پر کوئی حساب و کتاب ہوگا۔تو یہ ایک ایسی لایعنی بات ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کے منافی ہےبلکہ اس طرح تو انسانیت کا وجود ہی بیکار کہلائے گا۔اور یہ نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کرے اور پھران کی طرف رسولوں کو مبعوث فرمائے اور ان کے مخالفین و دشمنان کا خون ہمارے لیے حلال کرے اور پھر نتیجہ کچھ بھی نہ ہو ۔ یہ باتیں حکمت الٰہی کے ساتھ محال ہیں ۔ [2] یعنی اللہ تعالیٰ نے ہم امت محمدیہ کی طرف ایک رسول مبعوث کیاجو ہمیں ہمارے رب کی آیات پڑھ کر سناتا اور ہماراتزکیہ نفس کرتا۔اور ہمیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلی امتوں کی طرف بھی رسول بھیجے تھے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ ﴾ (فاطر:24) ’’اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر انے والا نہ گزرا ہو۔‘‘ یہ ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کی طرف اپنے رسولوں کو مبعوث فرمائے تاکہ ان پر حجت قائم ہو سکے اور لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طریقہ پر چلتے ہوئے کرسکیں جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ اور جو اس کو پسند ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ [حاشیہ جاری ہے]