کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 162
5. اور جواللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ کسی اور چیز کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔[1]
[1] اللہ تعالیٰ نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ توحید ربوبیت میں سے ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور مکمل ملکیت کا تقاضا ہے کہ حکم اس کا نافذ ہو اور تصرف اس کا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں لوگوں کارب کہا ہے جن کی اتباع لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر یا اس کے احکام کو پس پشت ڈال کر کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُھْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ (التوبہ:31 ) ’’ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان متبوعین کو رب کا نام دیا ہے کیونکہ متبعین نے انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ قانون ساز بنالیا تھا۔اور متبعین کو پجاری کانام دیاہے۔کیونکہ انہوں نے متبوعین کے سامنے ذلت کا اظہار کیا اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ان کی اطاعت کی۔
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا:’’ہم نے تو ان کی عبادت نہیں کی تھی؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:’’کیوں نہیں !انہوں نے ان کے لیے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کیا اور لوگوں نے ان کی اتباع کی یہی ان کی طرف سے ان کی عبادت تھی۔‘‘
جب یہ بات سمجھ گئے تو جان لیجیے کہ جوکوئی اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا اور چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر کسی غیر سے فیصلہ کروائے تو ایسے شخص کے متعلق کئی آیات موجود ہیں جوایسے انسان سے ایمان کی نفی کرتی ہیں ۔اور کئی آیات میں ایسے انسان کے لیے کفر ظلم اور فسق کا حکم ثابت ہے۔
پہلی قسم کی آیات:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اَ لَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ اٰمَنُوْابِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْٓا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّہُمْ ضَلٰلًا بَعِیْدًا o وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا o فَکَیْفَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ ثُمَّ جَآئُ وْکَ یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّآ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا o اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰہُ مَا فِیْ قُلُوْبِہِمْ فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ وَ عِظْہُمْ وَ قُلْ لَّہُمْ فِیْٓ [جاری ہے]