کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 161
4. جو دعویٰ کرتا ہے کہ میں غیب جانتا ہوں ۔[1]
[1] جو چیز انسان کے علم و ادراک سے غائب اور اوجھل ہو [اور جس کا علم حواس خمسہ سے حاصل نہ ہو سکتا ہو] وہ غیب ہے۔ غیب کی دو اقسام ہیں :حال اور مستقبل: ’’غیب حال‘‘ ایک نسبتی علم ہے کسی کو معلوم ہوتا ہے اور کسی کو نہیں ۔ غیب مستقبل وہ حقیقی علم ہے جو اللہ وحدہ لاشریک کے علاوہ کسی کو معلوم نہ ہو۔لیکن ان رسولوں کو معلوم ہوجاتا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے سے اس کی اطلاع دے دیتا ہے۔ لہٰذا جو کوئی مستقبل کے علم الغیب کا عالم ہونے کا دعویٰ کرتا ہو وہ کافر ہے۔ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ﴾ (النمل:65) ’’کہہ دیجیے: اللہ تعالیٰ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا اور انہیں اس کی بھی خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دے رہا ہے کہ وہ پوری جماعت کے سامنے اعلان کردیں کہ آسمان و زمین میں رہنے والا کوئی بھی فرداللہ تعالیٰ کے سوا غیب نہیں جانتا تو پھر جو کوئی علم الغیب کا دعویٰ کرتا ہو حقیقت میں وہ اس آیت میں وارد اللہ تعالیٰاور اس کے رسول کی خبر کو جھٹلاتا ہے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تم توغیب جانو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہ جانیں ؟ کیا تم زیادہ شرف والے ہو یا رسول اللہ؟ اگر کہیں کہ :ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ شرف والے ہیں تو وہ اس کفریہ قول کی وجہ سے کافر ٹھہرے۔ اور اگر کہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ شرف والے ہیں تو ہم کہیں گے کہ : تب غیب ان سے کیوں پوشیدہ رہا اور تم اسے جان گئے؟اللہ تعالیٰ کا فرمان تو یہ ہے: ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَـلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا o اِِلَّا مَنِ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا﴾ (الجن: 26،27)’’ وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو آگاہ نہیں کرتا۔مگر اپنے پسندیدہ رسول کو پھراس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کر دیتا ہے ۔‘‘ یہ دوسری آیت ہے جو علم غیب جاننے کے مدعی کو کافر ثابت کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کے سامنے یہ اعلان کردیں : [فرمان الٰہی ہے]:﴿قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَآ اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ ﴾ (الانعام: 50) ’’فرما دیں میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔‘‘