کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 157
پہلے نبی نوح علیہ السلام اور آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جوکہ خاتم النبییّن ہیں ۔ارشاد ربانی ہے: ﴿ اِنَّا أَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ أَوْحَیْنَا اِلٰی نُوْحٍ وَالنَّبِیِّنَ مِن بَعْدِہِ ﴾ (النساء: 63)’’ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی بھیجی جس طرح نوح علیہ السلام اور ان کے بعد دوسرے نبیوں کی طرف بھیجی تھی۔ ‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک ہر امت میں ایک رسول مبعوث کیا۔[2]
[1] شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا ہے کہ پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام تھے ۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کایہ فرمان ہے:﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ﴾ (النساء: 163) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم )!ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے…‘‘ ’’حدیث شفاعت ‘‘ میں آیا ہے کہ : ’’لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے‘اور ان سے کہیں گے: آپ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کے پاس بھیجا تھا ۔‘‘ تو معلوم ہوا کہ نوح علیہ السلام سے پہلے کوئی رسول نہیں تھا۔ اس سے ہمیں ان مؤرخین کی غلطی کاپتہ چلتا ہے جن کا کہنا ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام نوح علیہ السلام سے پہلے تھے۔بلکہ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ایک نبی تھے۔ آخری نبی اور خاتم الانبیاء جناب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا﴾ (الاحزاب:40) ’’ محمد تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے رسول اور آخری نبی ہیں اوراللہ تعالیٰ ہر بات جانتے ہیں ۔‘‘ چنانچہ آپ کے بعد [اللہ تعالیٰ کی طرف سے] کوئی نبی نہیں ہے۔آپ کے بعد جوکوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا‘ کافر اور مرتد ہے۔ [2] اللہ تعالیٰ نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا جو انہیں اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی دعوت دیتا اور شرک سے منع کیا کرتا تھا۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ﴾ (فاطر:24) ’’بے شک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کو ئی امت نہیں مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزرا ہے۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّـاغُـوْتَ﴾ (النحل:36)’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو)صرف اﷲکی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘