کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 151
[1]جس شخص نے دوبارہ اٹھائے جانے کو جھٹلایایقیناً اس نے کفر کیا۔[2] اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا قُلْ بَلٰی وَرَبِّی لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ وَذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ﴾ (التغابن:7) ’’کافروں نے سمجھ لیا ہے کہ انہیں ہرگز دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا ۔فرما دیجئے: میرے رب کی قسم !کیوں نہیں تمہیں ضرور اٹھایا جائے گا، پھر تمہیں تمہارے اعمال کے بارے میں بتایا جائے گا اور یہ بات اللہ تعالیٰ کے لیے نہایت آسان ہے۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ]:’’جو شخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہوں گی اور جو برائی لے کر آئے گا سو اسے جزا نہیں دی جائے گی، مگر اسی کی مثل اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے احسان کے طور پر نیکی کو دس گنا سے سات سو گنا بلکہ لا تعداد گنا تک زیادہ کردیتاہے۔جب کہ اس کے برعکس بد عمل کا بدلہ اتنا ہی ملے گا جتنا کہ گناہ ہوگا۔اس سے زیادہ سزا کسی بھی انسان کونہیں ملے گی۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ جَآئَ بِالسَّیِّئَۃِ فَـلَا یُجْزٰٓی اِلَّا مِثْلَہَا وَ ہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ﴾ (الأنعام:160) ’’ اور جو برائی لے کر آئے گا سو اسے جزا نہیں دی جائے گی، مگر اسی کی مثل اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے استدلال کیا ہے : ﴿لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآئُ وْا بِمَا عَمِلُوْا﴾ ’’تاکہ وہ برے کام کرنے والوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے۔‘‘ یہاں پر’’ برائی کا بدلہ ‘‘ نہیں کہا ہے ‘جس طرح کے اچھائی کے بدلہ میں کہا گیا ہے:﴿وَیَجْزِیَ الَّذِ یْنَ أَحْسَنُوْابِالْحُسْنٰی﴾ (النجم:31) ’’ اور جو لوگ نیک کام کرتے ہیں ان کو نیک صلہ دے ۔‘‘ [2] دوبارہ اٹھائے جانے کاانکار کرنے والا کافر ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ قَالُوْٓا اِنْ ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ o وَ لَوْ تَرٰٓی اِذْ وُقِفُوْا عَلٰی رَبِّہِمْ قَالَ اَلَیْسَ ھٰذَا بِالْحَقِّ قَالُوْا بَلٰی وَ رَبِّنَا قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْن﴾ (الانعام29۔30) اور کہتے ہیں اس دنیا کی زندگی کے سوا ہمارے لیے اور کوئی زندگی نہیں اور ہم اٹھائے نہیں جائیں گے. اور کاش کہ آپ دیکھیں جس وقت وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے وہ فرمائے گا: کیا یہ سچ نہیں ؟ کہیں گے: ہاں ! ہمیں رب کی قسم ہے۔تو فرمائے گا:’’ تو اپنے کفر کے بدلے عذاب چکھو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَیْلٌ یَوْمَئِذٍ لِّلْمُکَذِّبِیْنَ o الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ [ جاری ہے]