کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 150
تمہیں لوٹائے گا اور پھر تمہیں نکال کھڑا کرے گا جیسے نکال کھڑا کرنے کا حق ہے۔‘‘[1] دوسری زندگی میں ان سے حساب لیا جائے گا‘اور ان کے اعمال کے مطابق انہیں بدلہ بھی دیا جائے گا۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَلِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْأَرْضِ لِیَجْزِیَ الَّذِ یْنَ أَسَــٰآـؤُاْ بِمَا عَمِلُوْا وَیَجْزِیَ الَّذِ یْنَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنٰی﴾ (النجم:31) ’’جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے تاکہ وہ برے کام کرنے والوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور جو لوگ نیک کام کرتے ہیں ان کو نیک صلہ دے۔‘‘ [2]
[1] یہ آیت کریمہ ﴿ مِنْہَا خَلَقْنٰکُمْ وَ فِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَ مِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْرَیٰ ﴾ کی مکمل موافقت کررہی ہے۔ اس مفہوم کی بے شمار آیات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اثبات معاد کے مضمون کو باربار بیان کیا ہے تاکہ لوگ اس پر ایمان لے آئیں ان کا یقین پختہ ہو اور اس خطرناک دن کی سختیوں سے نجات کے لیے عمل کریں ‘ جس کے لیے عمل کرنے والوں میں ‘ اور اس دن کے نیک بختوں میں خود کو شامل کیے جانے کی ہم اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں ۔ [2] یعنی لوگوں کو دوسری زندگی میں ان کے اعمال کے حساب سے بدلہ دیا جائے گا اعمال اچھے ہیں تو اچھا بدلہ برے ہیں تو برا بدلہ ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗo وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ﴾ (الزلزال:7،8 )’’پس جس نے ذرہ برابر بھی نیک عمل کیا ہوگا وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بھی برا عمل کیا ہوگا وہ اسے دیکھ لے گا۔‘‘ نیزاللہ تعالیٰ کا یہ بھی فرمان ہے: ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَـلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَّ اِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِہَا وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ ﴾ (الأنبیاء:47) ’’اور ہم قیامت کے دن ایسے ترازو رکھیں گے جو عین انصاف ہوں گے، پھر کسی شخص پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے ایک دانہ کے برابر عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا وَ مَنْ جَآئَ بِالسَّیِّئَۃِ فَـلَا یُجْزٰٓی اِلَّا مِثْلَہَا وَ ہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ﴾ (الأنعام:160) [حاشیہ جاری ہے]