کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 147
نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو دنیا سے رخصت فرماگئے مگر آپ کا دین باقی ہے۔ اور یہ ایسا دین ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھلائی کی ہر چیز امت کو بتادی اور ہر شر سے آگاہ کردیا ۔بھلائی وخیرجس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشان دہی فرمائی وہ توحید اور وہ تمام چیزیں ہیں جن کو اﷲتعالیٰ نے پسند فرمایا ہے۔ اور برائی وشر جس سے آپ نے آگاہ فرمایا وہ شرک ہے اور وہ تمام چیزیں جو اﷲتعالیٰ کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے منع فرمایا ہے۔
اﷲتعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔[1]
اور آپ کی اطاعت کو تمام جنات اور انسانوں پر فرض قرار دیاہے ۔اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿قُلْ یَـٰٓـأَ یُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا ﴾(الأعراف:158)
’’فرمادیں !اے لوگو!بلاشبہ تم میں سب کی طرف اﷲکا بھیجا ہوا رسول ہوں ۔‘‘[2]
اوراللہ تعالیٰ نے دین کو مکمل کردیا ۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: [3]
[1] مبعوث فرمایا: یعنی احکام رسالت و شریعت سے نوازا۔
[2] اس آیت میں یہ دلیل ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں کی طرف رسول ہیں ۔ جس ذات نے آپ کو رسول بنایا ہے آسمان وزمین اسی کی ملکیت ہے‘اور زندگی اور موت اس کے ہاتھ میں ہے، وہ تنہا الوہیت کا حق دارہے جیسے کہ وہی تنہا ربوبیت کا حق دار ہے۔ پھر آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس اُمّی نبی و رسول پر ایمان لائیں اور اس کی اتباع کریں ‘ کہ یہی علمی و عملی ہدایت کا سبب نیز ہدایت ِرہنمائی اور ہدایت ِ توفیق کا باعث ہے۔ لہٰذا آپ تمام جن و انس کی طرف مبعوث رسول ہیں ۔ ان کی کثرت تعداد کے پیش نظر انہی کا نام لیا گیا ہے۔
[3] یعنی آپ کا دین قیامت تک رہنے والا ہے ۔ آپ کی وفات اس وقت ہوئی جب امت کو آپ معاملات کے تمام ضروری گوشوں سے آگاہ فرما چکے تھے۔ حتی کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فضاء میں اپنے پیروں کو حرکت دیتے ہوئے پرندوں کے متعلق بھی آگاہ کردیا تھا۔‘‘
کسی مشرک نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے کہا تھا: ’’تمہارے نبی نے تو تمہیں قضائے حاجت کے طریقے بھی سکھادیے ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا: ’’ ہاں ! ہمیں پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے یا تین پتھروں سے کم میں استنجاء کرنے ‘ یا گوبر یاہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے ۔‘‘
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قولاً و عملاً تمام دین کو واضح فرمادیا ہے ‘ یا کسی چیز پر سکوت اختیار [جاری ہے]