کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 146
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] ’’اے اللہ مجھے رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملادے۔‘‘ اور اسی وقت آپ انتقال فرما گئے۔ لوگ بہت بے چین تھے اور بے چینی ان کا حق تھا۔ آخر کار حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ [ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کو اپنے سامنے پا کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ان کی طرف لپک آئے ]۔آپ منبر پر چڑھے‘ حمدوثناء کے بعد فرمایا : ’’تم میں جو شخص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کیا کر تا تھا (وہ سمجھ لے کہ ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو وفات پا گئے ہیں ۔ اور جو کو ئی اللہ کی عبادت کیا کر تا تھا اسے یقین رکھنا چا ہیے کہ اللہ زندہ ہے اسے ہرگز موت نہیں آئے گی ۔ ‘‘اور یہ آیت تلاوت فرما ئی: ﴿ وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلیٰ اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنقْلِبْ عَلیٰ عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئاً وَّسَیَجُزِی اللّٰہُ الشَّاکِرِیْنَ﴾ ’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو ایک رسول ہیں ‘ ان سے قبل بھی رسول گزرچکے ہیں ۔ پھر کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا قتل کر دیئے جا ئیں توتم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤگے ؟ یادر کھو جو کو ئی الٹا پھر ے گا ، وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگا ڑسکے گا ۔ البتہ جو اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بن کرر ہیں گے ، انہیں وہ اس کی جزا دے گا۔‘‘[آل عمران] اوریہ کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿إِنَّکَ مَیِّتٌ وَإِنَّہُم مَّیِّتُوْنَ﴾ (الزمر:30) ’’بیشک آپ بھی مرنے والے ہیں ، اور وہ بھی بے شک مرنے والے ہیں ۔‘‘ اب لوگوں کا رونا دھونا اور بڑھ گیا اورانہیں یقین آگیاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں ۔ [آج کے دن صحابہ کرام اور اہل ِبیت پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ گئے ۔ ازواج مطہرات بحر غم میں ڈو ب گئیں ۔ مدینے کی گلیوں میں کہرام مچ گیا۔منگل کے روز] آپ کو کپڑ وں سمیت غسل دیا گیا ۔ غسل دینے کے بعد آپ کو تین سفید سو تی کپڑ ے کی چادرو ں میں کفن دیا گیا جن میں پگڑی اور قمیص نہیں تھی۔[ آپ کو اسی مقام پر دفن کیا گیا جہاں وفات ہوئی تھی]۔ پہلے انصار مردوں ، عورتوں اور بچوں نے نماز جنازہ ادا کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ میں امام کو ئی نہ تھا ۔ حجرہ کی تنگ دامانی کی وجہ سے دس دس شخص اندر جا تے اور نما ز پڑھ کر نکل آتے ۔ یہ سلسلہ لگا تار شب وروز جاری رہا ۔ اس لیے تدفین مبارک منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو یعنی رحلت سے تقریباً بتیس گھنٹے بعد عمل میں آئی ۔ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر کو حضرت علی ، فضل بن عباس ، اسامہ بن زید اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم اجمعین نے قبر شریف میں اتاراتھا ]۔آپ پر کروڑوں درود و سلام ہوں ۔