کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 145
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دس سال صرف کیے ۔اور آخر تکمیل دین کی بشارت دے کر تریسٹھ سال کی عمر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیام اجل پر لبیک کہتے ہوئے اس فانی دنیا سے ابدی جہاں کی طرف تشریف لے گئے۔ [1]آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام ہو۔
[1] یعنی ہجرت کے بعد دس سال تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی منہج پر کاربند رہے۔جب اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو آپ کے ذریعہ سے مکمل کردیا اور اہل ایمان پر اپنی نعمت پوری کردی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پڑوس میں انبیاء و صدیقین اورشہداء و صالحین کی رفاقت و ہمراہی کے لیے منتخب کرلیا۔ چنانچہ ماہ ِ صفر کے آخر اور ربیع الاول کے شروع میں آپ کے مرض کی ابتدا ہوئی۔ آپ اپنے سر پر کپڑا باندھ کر لوگوں میں آئے۔منبرپر چڑھے ‘ کلمہ شہادت پڑھا‘ اس کے بعد آپ نے سب سے پہلے شہداء احد کے لیے استغفار کیا پھر فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندہ کو اختیار دیا تھا کہ وہ دنیا لے لے یا پھر اس چیز کو اختیار کرلے جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے‘ تو بندے نے اسی چیز کو اختیار کرلیا جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔‘‘
یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حقیقت سمجھ گئے اور رونے لگے اور کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ! ہم اپنے والدین ‘ اپنی اولاد اور اپنی جان و دولت کے ساتھ آپ پر فداء ہوجائیں گے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے ابوبکر حوصلہ رکھو رونا نہیں ۔ پھر فرمایا:’’میں سب لوگوں سے زیادہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال اور رفاقت کاممنون ہوں ۔‘‘اور فرمایا: ’’اگر میں کسی کو گہرا دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا۔ البتہ اسلامی اخوت و مودّت کسی شخص کے ساتھ مختص نہیں ۔‘‘ (البخاری:466۔ مسلم:2382)
[اورفرمایا: ’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی شخص کی کھڑکی مسجد کی جانب کھلی نہ رہے]‘‘
سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔‘‘
11ھ میں بارہ یا تیرہ ربیع الاول بروز پیراللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلالیا۔جب وفات کا وقت آیا تواس وقت پا نی کا پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پا نی میں ہا تھ ڈبو تے اور اپنے چہرہ انور پر پھیر لیتے ۔ ان آخر لمحات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہر ہ مبارک کبھی سرخ ہو جا تا ، اور کبھی زرد پڑ جاتا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زبان مبارک سے بار بار یہ فرما تے :((لَآ إِلٰہَ َاِلَّا اللّٰہَ، اِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٌ)) ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کو ئی معبود بر حق نہیں ہے ۔ بے شک یہ سکرات الموت کی سختیاں (سب کے لیے)ہیں ۔‘‘ (بخاری ، باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم )
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری وقت قریب آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کوا ٹھا کر انگشت شہادت سے آسمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا :((فِي الرَّفِیْقِ الَاعْلیٰ))۔ [جاری ہے ]