کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 142
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] جب یہ لوگ واپس آئیں گے تو ان میں بھی وہی زہر گھولیں گے جس کا جام وہ خود کفار کے ہاتھوں نوش کرچکے ہیں ۔ واقعات اس کی گواہی دے چکے ہیں اور دے رہے ہیں ۔ بہت سارے طالب علم جنہوں نے حصول علم کے لیے کافر ملکوں میں اقامت اختیار کی جب وہ واپس لوٹے تواپنا دین و ایمان سب کچھ گنوا کر لوٹے۔اور دین و اخلاق اور کردار سے منحرف ہو کر اورخالی ہاتھ واپس آئے۔ خود ان لوگوں کو اور ان کے معاشروں کو اس تعلق سے جو نقصان پہنچا ہے وہ ڈھکی چھپی بات نہیں رہ گئی۔ایسے لوگوں کو کافر ملکوں میں بھیجنا ایسے ہی ہے جیسے بکریوں کو خونخوار کتوں کے حوالے کردینا۔ شرط دوم : طالب علم کے پاس شریعت کااتنا علم ہو کہ وہ حق و باطل کے درمیان تمیز کرسکتا ہو ‘ اور باطل پر رد کر نے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ تاکہ کفار کے باطل اعمال و کردار کے ظاہر سے دھوکے میں نہ آ جائے۔اگر طالب علم میں اتنا معیار نہیں ہے تو ہوسکتا ہے وہ ان کے افکار و اعمال کو حق سمجھ بیٹھے یا پس و پیش میں پڑ جائے یا ان سے دفاع کرنے میں عاجز آجائے۔ تونتیجہ یہ ہوگا کہ وہ حیران و سرگرداں ہوکر باطل کو گلے لگا لے گا۔ دعائے ماثور میں ہے: ((اَللّٰہُمَّ أَرِنِی الْحَقَّ حَقًّا وَارْزُقْنِیْ اتِّبَاعَہُ وَأَرِنِی الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَارْزُقْنِی اجْتِنَابِہ وَلَا تَجْعَلْہُ مُلْتَبِسًا عَلَیَّ فَأَضِّلَ۔)) ’’ اے اللہ مجھے حق کو حق کرکے دکھا اور اس کی اتباع کی توفیق دے اور مجھے باطل کو باطل کر دکھا اور اس سے بچنے کی توفیق دے اور میرے لیے اس کو الجھا ہوا نہ بنادے کہ میں گمراہ ہوجاؤں ۔‘‘ شرط سوم: طالب علم کے پاس اتنی دین داری ہو جو اسے کفر و فسق سے محفوظ اور مامون رکھ سکے۔ کیونکہ دین میں نا پختہ کار وہاں پر مقیم رہ کر گناہوں سے محفوظ و سالم نہیں رہ سکتا۔ الا ماشاء اللہ ۔ وجہ یہ ہے کہ حملہ آور سخت ہوگا اور دفاع کرنے والا کمزور۔ وہاں کفر و فسق کے اسباب قوی اور مختلف انواع و اقسام کے ہوں گے جب حملہ آور ایسے محاذ پر حملہ کریگا جہاں دفاع کمزور ہوگا تو وہ اپنا کام کر جائے گا۔ شرط چہارم : اس علم کی ضرورت ہو جس کی وجہ سے کوئی انسان وہاں پر مقیم ہو۔یعنی اس علم کے حصول میں مسلمانوں کی کوئی مصلحت پوشیدہ ہو اور مسلمان ملک کی تعلیم گاہوں میں اس طرزِ تعلیم کا کوئی وجود نہ ہو۔اگریہ ایسا فضول علم ہے جس میں مسلمانوں کی کوئی بھلائی نہ ہو یا اسلامی ملک میں ایسے مدارس کا وجود ہو جہاں ایسی تعلیم کا انتظام ہے ‘تو اس علم کے لیے کافر ملک میں اقامت جائز [جاری ہے ]