کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 139
[1] ……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] محبت کرتاہے تو وہ انہی میں سے ہے ۔‘‘ شرط دوم : یہ کہ اسے اپنی دین داری کے اظہار پر قدرت حاصل ہو۔ شعائر اسلام آزادی کے ساتھ بغیر کسی روک ٹوک کے ادا کرسکتا ہو نماز قائم کرنے پر اور اگردوسرے نماز پڑھنے والے اور جمعہ قائم کرنے والے موجود ہوں تو جماعت اور جمعہ قائم کرنے پر اس پر کوئی پابندی عائد نہ کی جاتی ہو۔ زکوٰۃ ‘ روزہ ‘ اورحج وغیرہ اسلامی شعائر سے اسے روکا نہ جاتا ہو۔ اگر قیام کرنے والا یہ ساری چیزیں نہیں کر پاتا تو اسے وہاں قیام کی اجازت نہیں ۔ اور اب اس پر ہجرت واجب ہے۔ المغنی ۸/۴۵۷میں ہجرت کے سلسلہ میں لوگوں کی اقسام بیان کرتے ہوئے علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ پہلی قسم : وہ لوگ جن پر ہجرت واجب ہے ۔ وہ ایسے لوگ ہیں جو ہجرت کرنے کی طاقت رکھتے ہوں ‘ جو نہ اپنے دین کو ظاہرکرسکتے ہوں اور نہ ہی کافروں میں رہ کر اپنے دینی واجبات ادا کرسکتے ہوں ۔ایسے لوگوں پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ ظَالِمِیْٓ اَنْفُسِہِمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنْتُمْ قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اَلَمْ تَکُنْ اَرْضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃً فَتُہَاجِرُوْا فِیْہَا فَاُولٰٓئِکَ مَاْوٰہُمْ جَہَنَّمُ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا﴾ (النساء:97) ’’جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے رہے جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے آتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں :تم کس حال میں مبتلا تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ’’ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے۔فرشتے انہیں جواب میں کہتے ہیں کہ:’’کیااللہ تعالیٰ کی زمین فراخ نہ تھی کہ تم وہاں ہجرت کر جاتے؟ایسے لوگوں کا ٹھکاناجہنم ہے جو بہت بری باز گشت ہے ۔‘‘ یہ ایک سخت وعید ہے جو کہ ہجرت کے وجوب پر دلالت کرتی ہے۔ اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ دینی واجبات کی ادائیگی اس انسان پر واجب ہوتی ہے جو انہیں بجالاسکتا ہو۔ ہجرت واجب کے لیے ایک ضرورت اور اس کا تتمہ ہے۔ اور جس سے واجب پورا ہوتا ہو وہ کام بھی واجب ہوتا ہے۔ ان دونوں بنیادی شرائط کے بعد ہم بتانا چاہتے ہیں کہ دارالکفر میں اقامت کی مختلف شکلیں ہیں : پہلی شکل :یہ کہ اگر قیام کرنے والا وہاں اسلام کی دعوت اور اسلام کی طرف راغب کرنے کی غرض سے قیام کرتا ہے تو یہ ایک طرح کا جہاد ہے۔ یہ اقامت ان لوگوں کے لیے فرض کفایہ ہے جو کہ ایسا کر سکتے ہوں ۔ بشرطیکہ دعوت کے اثرات ظاہر ہوں ۔اور کوئی دعوت دینے یا دعوت قبول کرنے سے منع کرنے والا نہ ہو۔ اسلام کی دعوت ایک دینی فریضہ ہے جو کہ انبیاء کرام علیہم السلام والی ذمہ داری ہے۔ [جاری ہے ]